اعمال رَد ہوجائیں گے
نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمارشادفرماتے ہیں کہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کا فرمانِ ہدایت نشان ہے:میں شریک سے بے نیاز ہوں جس نے کسی عمل میں کسی کو میرے ساتھ شریک کیا میں اسے اور اس کے شرک کو چھوڑ دوں گا، اور جب قیامت کادن آئے گا تو ایک مُہربند صحیفہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میںپیش کیاجائے گا اللّٰہعَزَّوَجَلَّفرشتوں سے فرمائے گا :اِنہیں قبول کر لو اور اُنہیں چھوڑ دو۔ فرشتے عرض کریں گے :یارب عَزَّوَجَلَّ ! تیری عزت کی قسم! ہم ان میں خیر کے علاوہ کچھ نہیں پاتے۔ اللّٰہعَزَّوَجَلَّارشاد فرمائے گا :تم درست کہتے ہومگر یہ میرے غیر کے لئے ہیں اور آج میں صرف وہی اعمال قبول کروں گا جو میری رضا کے لئے کئے گئے تھے۔
(کنزالعمال،۳/ ۱۸۹،حدیث:۷۴۷۱،۷۴۷۲)
اس کا عمل برباد ہوگیا
حضرتِ سیدناعبد اللّٰہ بن ابی زکریا رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے:جس نے اپنے عمل میں ریاکاری کی اس کا سارا عمل برباد ہوگیا۔(مصنف ابن ابی شیبۃ، کتاب الزھد، کلام الحسن البصری،۸؍۲۶۶،رقم:۱۱۱)
بروزِ قیامت ندامت کا سامنا
رسولِ اکرم، نورِ مجسَّم صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :