Brailvi Books

نیکیاں برباد ہونے سے بچائیے
22 - 100
چالیس دن غلہ روکنا
	حضرتِ سیِّدُنا عبد اللّٰہ بن عمر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہماسے مروی ہے کہ رسولُاللّٰہصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جو چالیس دن غلہ روکے کہ اس کے مہنگا ہونے کا انتظار کرے تو وہ  اللّٰہعَزَّوَجَلَّسے دورہوگیا ، اور اللّٰہعَزَّوَجَلَّ اس سے بیزار ہوگیا ۔(مشکاۃ المصابیح ، کتاب البیوع ، باب الاحتکار ، ۱/ ۵۳۶ ، حدیث : ۲۸۹۶)
	 مُفَسِّرِشَہِیرحکیمُ الْاُمَّت حضر  ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃُ الحنّان اِس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں :چالیس دن کا ذکر حد بندی کے لئے نہیں ، تاکہ اس سے کم اِحتکار (یعنی غلہ روکنا) جائز ہو ، بلکہ مقصد یہ ہے کہ جو اِحتکار کا عادی ہو جائے اس کی یہ سزا ہے ۔ چالیس دن کوئی کام کرنے سے عادت پڑ جاتی ہے ، اس لئے چالیس دن نماز باجماعت کی تکبیر اولیٰ پانے کی بڑی فضیلت ہے کہ اتنی مدت میں وہ جماعت کا عادی ہوجائے گا ۔ ہر جگہ اِحتکار میں یہ ہی قید ہے کہ غلہ کی گِرانی کے لئے اس کا ذخیرہ کرنا ممنوع ہے ، وہ بھی جب کہ لوگ تنگی میں ہوں اور یہ بہت زیادہ گرانی کا انتظار کرے کہ خوب نفع سے بیچے ۔ مفتی صاحب مزید لکھتے ہیں: جو بادشاہ کی حفاظت سے نکل جائے اس کا حال کیا ہوتا ہے ، جو چاہے اس کا مال لُوٹ لے ، جو چاہے اس کا خون کردے ، جو چاہے اس کے زَن و فرزند کو ہلاک کردے تو جو رب تعالیٰ کی اَمان و عہد سے نکل گیا ، اس کی بدحالی کا اندازہ نہیں ہوسکتا ، لہٰذا یہ ایک جملہ ہزارہا عذابوں کا