Brailvi Books

نیکیاں برباد ہونے سے بچائیے
20 - 100
ایک کے بدلے دس (حکایت:7)
	ہمارے بزرگانِ دین  رَحِمَہُمُ اللّٰہُ المُبِین تو مہنگی چیزیں مسلمانوں کو سَستی بلکہ بعض اوقات تو مُفْت مہیا کرنے کی کوشش کیا کرتے تھے ،حضرت سیدنا عبداللّٰہ بن عباس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہما  سے روایت ہے کہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق  رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کے زمانۂ خلافت میں قحط پڑا توحضرت سیدنا ابوبکر صدیق  رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ نے لوگوں سے فرمایا:تمہیں کوئی تکلیف نہیں پہنچے گی یہاں تک کہ اللّٰہعَزَّوَجَلَّ   تمہیں اس قحط سے نجات دے گا۔پھر جب اگلا دن ہوا تو ان کے پاس خوشخبری دینے والا آگیا کہ حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کے پاس گندم اور سامان خوراک کے ایک ہزار اونٹ آرہے ہیں۔(پھر جب حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کے پاس گندم اور دیگر کھانے کی چیزوں کے ایک ہزار اونٹ آئے) تو اگلے روز تاجر لوگ آپ کے گھر پہنچ گئے اور ان کے دروازے پر دستک دی۔آپ  رضی اللّٰہ تعالٰی عنہباہر تشریف لائے اور ان سے پوچھا:تم لوگ کیا چاہتے ہو؟انہوں نے کہا:ہمیں معلوم ہوا ہے کہ آپ کے گندم اور دیگر اشیاء کے ایک ہزار اونٹ آئے ہیں،آپ وہ ہمیں فروخت کردیں تاکہ مدینہ منورہ کے ضرورت مندوں پر رِزْق کی وسعت ہوجائے۔ حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہنے ارشاد فرمایا:اندر آجاؤ۔وہ لوگ اندر گئے تو ایک ہزار اونٹوں کا بوجھ گندم وغیرہ کی صورت میں آپ کے گھر میں پہنچ چکا تھا۔آپ نے ان سے پوچھا:تم لوگ ملکِ شام کے نرخوں کے مطابق کیا نفع دو گے؟انہوں نے کہا:دس