ان کی آنکھیں سُرمَگیں ، بھنویں گھنی ، بال گُھنگرالے اور چہرہ نہایت حسین ہوگا ، یہ دیکھ کر انہوں نے حسد اور بغض کی آگ میں جل کر یہ صفات توراۃ سے مٹادیں ، بعد ازاں مکہ سے قریشیوں کے ایک وفد نے ان کے پاس جاکر ان سے پوچھا : تم توراۃ میں اُمّی لقب نبی (صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلَّم ) کی کچھ صفات پاتے ہو ؟ بولے : ہاں ، ہم یہ لکھا پاتے ہیں کہ ان کا قد لمبا، آنکھیں نیلی اور بال سیدھے ہوں گے ، یہ سن کر قریشی بولے : ہم میں تو ایسا کوئی نہیں ہے ۔(تفسیر ابن ابی حاتم ، سورۃ البقرۃ ، ۱/ ۱۵۴ ، تحت الاٰیۃ : ۷۹)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد
(5) مہنگائی کی تمنا کرنا
سرکارِمدینۂ منوّرہ،سردارِمکّۂ مکرّمہصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:مَنْ تَمَنّٰی عَلٰی اُ مَّتِی الْغَلَاءَ لَیْلَۃً وَاحِدَۃً اَحْبَطَ اللّٰہُ عَمَلَہٗ اَرْبَعِیْنَ سَنَۃً یعنی جومیری امت پر ایک رات مہنگائی ہونے کی تمنا کرے اللّٰہ تعالٰی اس کے چالیس برس کے نیک اعمال کو بربادکردے گا۔ (کنزالعمال،جزء:۴،۲/۴۰،حدیث:۹۷۱۷)
حضرت علامہ مولانا عبدالرء ُوف مناوی شافعیعلیہ رحمۃُ اللّٰہِ القوی اس حدیثِ پاک کے تحت تحریر فرماتے ہیں:ظاہر یہ ہے کہ اس فرمانِ عالیشان کا مقصود اس کام سے نفرت دلانا اور اس سے ڈرانا ہے حقیقت میں اعمال کا ضائع ہونا مراد نہیں ۔(فیض القدیر، ۶/۱۴۰، تحت الحدیث:۸۶۰۴)