(4) حسد نیکیوں کو کھا جاتا ہے
نبیِّ اکرم ،نورِ مجسَّمصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے ارشاد فرمایا: اِیَّاکُمْ وَالْحَسَدَ فَاِنَّ الْحَسَدَ یَأْکُلُ الْحَسَنَاتِ کَمَا تَأْکُلُ النَّارُ الْحَطَبَیعنی حَسَد سے بچو وہ نیکیوں کو اس طرح کھاتا ہے جیسے آگ خشک لکڑ ی کو۔(ابوداوٗد،کتاب الادب،باب فی الحسد،۴/۳۶۰،حدیث:۴۹۰۳)
حضرت علامہ علی قاری علیہ رحمۃ اللّٰہ الباری فرماتے ہیں:یعنی تم مال اور دُنیوی عزت وشہرت میں کسی سے حَسَد کرنے سے بچو کیونکہ حاسِد حسد کی وجہ سے ایسے ایسے گناہ کربیٹھتا ہے جو اس کی نیکیوں کو اسی طرح مٹا دیتے ہیں جیسے آگ لکڑی کو،مثلاً حاسِد مَحسُود کی غیبت میں مبتلا ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے اس کی نیکیاں محسود کے حوالے کردی جاتی ہیں ،یوں مَحسُود کی نعمتوں اور حاسِد کی حسرتوں میں اِضافہ ہوجاتا ہے۔(مرقاۃ المفاتیح،۸/ ۷۷۲،تحت الحدیث:۵۰۳۹ملخصًا)
مُفَسِّرِشَہِیرحکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃُ الحنّان اِس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں : حسدوبُغض ذریعہ بن جاتا ہے نیکیوں کی بربادی کا یعنی حاسد ایسے کام کر بیٹھتا ہے جس سے نیکیاں ضبط ہو جائیںیاحاسد و بغض والے کی نیکیاں محسود کو دے دی جائیں گی یہ خالی ہاتھ رہ جائے گا۔خیال رہے کہ کفر و اِرتداد کے سواء کوئی گناہ مؤمن کی نیکیاں برباد نہیں کرتا،ہاں! نیکیوں سے گناہ معاف ہوجاتے ہیں،رب تعالیٰ فرماتا ہے: اِنَّ الْحَسَنٰتِ یُذْہِبْنَ السَّیِّاٰتِ ؕ {ترجمۂ کنزالایمان: