(3) اِحسان جتانا
کسی غریب کی مدد کردینا، دُکھیارے کا دکھ بانٹنا، غریب کا علاج کروانا یا کسی بھی طرح کسی کے کام آنا بہت ہی اچھا کام ہے لیکن اس کے بعد اس پر بلاضرورتِ شرعی اِحسان جتانا بہت ہی بُرا ہے ، اللّٰہعَزَّوَجَلَّ کا فرمانِ ہدایت نشان ہے: یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تُبْطِلُوۡا صَدَقٰتِکُمۡ بِالْمَنِّ وَالۡاَذٰیۙ (پ۳،البقرۃ:۲۶۴)
ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو اپنے صدقے باطل نہ کردو احسان رکھ کر اور ایذا دے کر ۔
صدرُ الافاضِل حضرتِ علّامہ مولانا سیِّد محمد نعیم الدّین مُراد آبادیعلیہ رحمۃُ اللّٰہِ الہادیاِس آیت کے تحت لکھتے ہیں :یعنی جس طرح منافِق کو رضائے الٰہی مقصود نہیں ہوتی وہ اپنا مال ریا کاری کے لئے خرچ کرکے ضائع کردیتا ہے اس طرح تم اِحسان جتا کر اور اِیذا دے کر اپنے صدقات کا اجر ضائع نہ کرو۔(خزائن العرفان)
جنت میں نہیں جائے گا
خاتَمُ الْمُرْسَلین، رَحمَۃٌ لِّلْعٰلمینصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکا فرمان ہے : احسان جتانے والا ، والدین کا نافرمان اور شراب کا عادی جنت میں نہیں جائے گا ۔ (نسائی، کتاب الاشربۃ،الروایۃ فی۔۔۔الخ،ص۸۹۵،حدیث: ۵۶۸۳)
مُفَسِّرِشَہِیرحکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃُ الحنّان اِس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں : یعنی یہ لوگ اَوَّلًا جنت میں جانے کے مستحق نہ ہوں