اِنَّ الَّذِیۡنَ یَغُضُّوۡنَ اَصْوَاتَہُمْ عِنۡدَ رَسُوْلِ اللہِ اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ امْتَحَنَ اللہُ قُلُوۡبَہُمْ لِلتَّقْوٰیؕ لَہُمۡ مَّغْفِرَۃٌ وَّ اَجْرٌ عَظِیۡمٌ ﴿۳﴾ (پ۲۶،الحجرات:۳)
ترجَمۂ کنزالایمان:بیشک وہ جو اپنی آوازیں پَست کرتے ہیں رسولُ اللّٰہ کے پاس ،وہ ہیں جن کا دل اللّٰہ نے پرہیزگاری کے لئے پَرَکھ لیا ہے ان کے لئے بخشِش اور بڑا ثواب ہے ۔
جبکہ آوازیں بُلند کرنے والوں کی ان الفاظ میں مَذَمَّت بیان فرمائی ہے، چُنانچِہ اسی سورۃ کی چوتھی آیتِ کریمہ ہے: اِنَّ الَّذِیۡنَ یُنَادُوۡنَکَ مِنۡ وَّرَآءِ الْحُجُرٰتِ اَکْثَرُہُمْ لَا یَعْقِلُوۡنَ ﴿۴﴾ (پ۲۶،الحجرات:۴)
ترجَمۂ کنزالایمان:بیشک وہ جو تمہیں حُجروں کے باہَر سے پکارتے ہیں ان میں اکثر بے عقْل ہیں۔
تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی عزّت وحُرمت یقیناآج بھی اُسی طرح ہے جس طرح حیاتِ ظاہِری میں تھی۔ امام مالک عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الخَالِق کی اس گفتگو سے ابوجعفر خاموش ہوگیا۔(الشفاء ،۲/۴۱ملخصاً)
تجھ سے چھپاؤں منہ تو کروں کس کے سامنے
کیا اور بھی کسی سے توقع نظر کی ہے
(حدائقِ بخشش ،ص۲۲۶)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد