دربارِ رسالت کے آداب ربِّ کائنات نے بیان فرمائے
مُفَسِّرِشَہِیرحکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃُ الحنّان فرماتے ہیں :دنیاوی بادشاہ اپنے درباروں کے آداب اور ان میں حاضری دینے کے قوانین خود بناتے ہیں اور اپنے مقرر ہ حاکموں کے ذریعے رعایا سے ان پر عمل کراتے ہیں کہ جب ہمارے دربار میں آؤ تو اس طرح کھڑے ہو،اس طرح بات کرو،اس طرح سلامی دو۔ پھرجو کوئی آداب بجالاتا ہے اس کو انعام دیتے ہیں،جو اس کے خلاف کرتا ہے بادشاہ کی طرف سے سزا پاتا ہے ۔پھر ان کے یہ سارے قاعدے صرف انسانوں پر ہی جاری ہوتے ہیں ،جن ،فرشتے،حیوانات وغیرہ کو ان سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ اُن پر اِن کی کوئی سلطنت نہیں نیز یہ سارے آداب اس وقت تک رہتے ہیں جب تک بادشاہ زندہ ہے،جہاں اس کی آنکھ بند ہوئی وہ دربار بھی ختم،سارے آداب بھی فنا،اب نیا دربار ہے نئے قاعدے۔
لیکن اس آسمان کے نیچے ایک ایسا در بار بھی ہے جس کے آداب اور جس میں حاضر ہونے کے قاعدے ،سلام و کلام کرنے کے طریقے خود رب تعالیٰ نے بنائے،اپنی خلقت کوبتائے کہ اے میرے بندو!جب اس دربار میں آؤ تو ایسے ایسے آداب کا خیال رکھنا اور خود فرمایا کہ اگر تم نے اس کے خلاف کیا تو تم کو سخت سزا دی جائے گی۔پھر لُطف یہ ہے کہ اب وہ شاہی دربار ہماری آنکھوں سے چھپ گیا،اس کی چہل پہل ہماری نگاہوں سے غائب بھی ہوگئی ،اس شہنشاہ نے ہم سے پردہ بھی فرمالیا