رکھیں جیسے آپس میں ایک دوسرے کو نام لے کر پکارتے ہیں اس طرح نہ پکاریں بلکہ کلماتِ اَدب و تعظیم و توصیف وتکریم واَلقابِ عظمت کے ساتھ عرض کرو جو عرض کرنا ہو کہ ترکِ ادب سے نیکیوں کے برباد ہونے کا اندیشہ ہے ۔ (خزائن العرفان)
وہ اہلِ جنت سے ہیں(حکایت:3)
حضرت ابنِ عباس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہما سے مَروی ہے کہ یہ آیت ثابِت بن قَیْس بِنْ شَمَّاس ( رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ)کے حق میں نازل ہوئی انہیں ثِقْلِ سماعت (یعنی اُونچا سننے کا مرض )تھا اور آواز ان کی اونچی تھی ، بات کرنے میں آواز بلند ہوجایا کرتی تھی ، جب یہ آیت نازل ہوئی تو حضرت ثابت اپنے گھر میں بیٹھ رہے اور کہنے لگے کہ میں اہلِ نار سے ہوں ، حضور(صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم) نے حضرت سعد ( رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ)سے ان کا حال دریافت فرمایا ، انہوں نے عرض کیا کہ وہ میرے پڑوسی ہیں اور میرے علم میں انہیں کوئی بیماری تو نہیں ہوئی ، پھر آکر حضرت ثابت( رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ) سے اس کا ذکر کیا ، ثابت نے کہا، یہ آیت نازل ہوئی اور تم جانتے ہو کہ میں تم سب سے زیادہ بلند آواز ہوں تو میں جہنّمی ہوگیا ، حضرت سعد ( رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ)نے یہ حال خدمتِ اقدس میں عرض کیا تو حضور(صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم)نے فرمایا کہ وہ اہلِ جنت سے ہیں ۔(خزائن العرفان)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد