پیش لفظ
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ اَمَّا بَعْدُ!
فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ط
قرآن مجید فرقان حمید میں اللہ عزوجل نے اپنے پیارے حبیب، حبیب لبیب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت وفرمانبرداری اور اتباع وپیروی کا نہایت ہی وضاحت وصراحت کے ساتھ حکم دیا چنانچہ ارشاد ہوتا ہے:
وَمَاۤ اٰتٰىکُمُ الرَّسُوۡلُ فَخُذُوۡہُ ۚ وَمَا نَہٰىکُمْ عَنْہُ فَانۡتَہُوۡا پ۲۸،الحشر:۷(
ترجمہ کنزالایمان:اور جو کچھ تمہیں رسول عطا فرمائییں وہ لو اور جس سے منع فرمائییں باز رہو۔
اس اعتبار سے رسول اللہ عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے ہر حکم کی اطاعت ہمارے لیے واجب ہے کیونکہ رسول اللہ عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا حکم بھی بالواسطہ خدا عزوجل ہی کا حکم ہے،ارشاد باری تعالیٰ ہے:وَمَا یَنۡطِقُ عَنِ الْہَوٰی ﴿۳﴾ اِنْ ہُوَ اِلَّا وَحْیٌ یُّوۡحٰی ۙ﴿۴﴾) پ۲۷،النجم:۳،۴)
ترجمہ کنزالایمان:اور وہ کوئی بات اپنی خواہش سے نہیں کرتے وہ تو نہیں مگر وحی جو انہیں کی جاتی ہے۔
قرآن ظاہری وحی ہے اور حدیث خفی، قرآن مجید کی طرح حدیث رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم بھی احکام شریعت کا بنیادی ماخذ ہے، حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے احکام و فرامین اور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے اعمال و افعال، آیات قرآنی کی تشریحات ومرادات سے باخبر ہونے کا اہم ذریعہ ہیں کیونکہ حدیث کی رہنمائی کے بغیر احکام الٰہی کی تفصیلات جاننا اور آیات قرآنی کا منشاومراد سمجھنا ممکن نہیں ، بہت سے قرآنی احکام ایسے