Brailvi Books

منتخب حدیثیں
14 - 243
سلسلۂ تدریس
	فارغ التحصیل ہونے کے بعد سب سے پہلے مدرسہ اسحاقیہ جودھ پور (راجھستان) میں  مدرس ہوئے ۔درس نظامی کا افتتاح فرمایااورمدرسہ ترقی کی راہ پر چل نکلا تھا کہ اچانک جودھ پور میں  ہندو مسلم فساد ہونے کی و   جہ سے بہت سے بیرونی علماء کے ساتھ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو گرفتار کیا گیا اوربعد میں  اِشْتِعَال اَنگیز تقریر کرنے کا الزام لگا کر حکومت نے شہر بدرکردیا جس سے مدرسہ کوبھی نقصان ہوا اورمولانا موصوف کو بھی وہاں سے آنا پڑا۔ 
	ستمبر  ۱۹۳۹؁ء میں  حضرت قاضی محبوب احمد صاحب کی دعوت پر امروہہ تشریف لے گئے اوروہاں مدرسہ محمدیہ حنفیہ میں  تدریسی خدمات انجام دیں  جس کا سلسلہ تین سال تک رہا۔ اس وقت وہاں پر مولانا سیدمحمد خلیل صاحب کاظمی امروہی صدر مدرس تھے اس دوران بھی موصوف سے استفادہ کیا۔ اس کے بعد ۱۹۴۲؁ء میں  دارالعلوم اشرفیہ مبارکپور میں  تدریسی خدمات کا آغاز فرمایا اور گیارہ سال تک یہاں بھی درس دیتے رہے اور اس کی تعمیر وترقی میں  بھرپور حصہ لیا۔
	  ۱۹۵۲؁ء میں  آپ کا احمد آباد گجرات بسلسلۂ تقریردورہ ہوا۔ مُتَعَدَّد تَقَاریر کے سبب لوگ گرویدہ ہوئے اورجب وہاں پر ایک دارالعلوم کا قیام عمل میں  آیا تو احمد آباد کے عمائد اہل سنت نے باصرار مبارک پورسے بلواکر دارالعلوم شاہ عالم میں  مدرس رکھا۔ اس سلسلے میں  حضرت مولانا ابراہیم رضا خاں صاحب نَبِیْرَئہ اعلیٰ حضرت اورحضورمفتی اعظم ہند مدظلہ الاقدس نے بھی دارالعلوم کے قیام اورترقی میں  بھر پور حصہ لیا۔
	 مولانانے اس دارالعلوم کی ترقی اوربقا میں  بھر پور اورجان توڑکر کوشش کی