انعامات بھی حاصل کئے ۔
علی گڑھ کے دورانِ قیام حضر ت مولانا سید سلیمان اشرف بہاری پروفیسر دینیات مسلم یونیورسٹی علی گڑھ (خلیفہ اعلیٰ حضرت قدس سرہ) کی خدمت میں بھی حاضری دیتے اورعلمی اکتساب فرماتے رہے ۔
۱۳۵۶ھ میں مدرسہ حافظیہ سعیدیہ دادوں سے سند فراغ حاصل کیا۔ حضرت مولاناسید شاہ مصباح الحسن صاحب چشتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے سر پردستار فضیلت باندھی۔
بیعت
۱۷صفرالمظفر۱۳۵۳ھ میں حضرت قاضی ابن عباس صاحب عباسی نقشبندی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہکے پہلے عرس میں حضرت الحاج حافظ شاہ ابرارحسن خان صاحب نقشبندی شاہ جہانپوری (جو قاضی صاحب موصوف کے پیر بھائی تھے ) سے مرید ہوئے ۔
۲ذیقعدہ ۱۳۷۰ھ کو حضر ت شاہ ابرار حسن صاحب نقشبندی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہکا انتقال ہوگیا تو اس کے بعدآپ کے خلیفۂ برحق الحاج قاضی محبوب احمد صاحب عباسی نقشبندی سے بھی اکتساب فیض کیا۔
چونکہ شروع ہی سے موصوف کا رجحان سلسلۂ نقشبندیہ کی طرف زیادہ تھا اسی لیے اس سلسلے میں مرید ہوئے مگر دیگر سلاسل کے بزرگوں سے بھی اکتساب فیض وبرکات کا سلسلہ جاری رکھا۔
۲۵صفرالمظفر۱۳۵۸ھ میں عرس رضوی کے مبارک ومسعود موقع پر حضرت حجۃ الاسلام مولانا حامد رضا خان صاحب (م۱۳۶۳ھ) نے سلسلۂ عالیہ قادریہ رضویہ کی خلافت واجازت سے سرفرازفرمایا۔