اورحضرت مولانا حکمت اللہ صاحب قبلہ امروہی اورحضرت مولانا سید محمد خلیل صاحب چشتی کاظمی امروہی کی خدمت میں ایک سال رہ کر اِکْتِسَابِ فیض کیا۔
اس کے بعد ۱۳۵۲ھ میں حضرت صدرالشریعہ مولانا حکیم محمد امجد علی صاحب اعظمیرحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے ہمراہ بریلی شریف تشریف لے گئے اورمدرسہ منظر اسلام محلہ سوداگران بریلی میں داخل ہوکر تعلیمی سلسلہ شروع فرمایا ۔ ملا حسن، میبذی وغیرہ چند کتابیں حضرت محدث اعظم پاکستان مولانا محمد سرداراحمد صاحب چشتی گورداسپوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے پڑھیں باقی کتابیں حضرت صدرالشریعہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہسے پڑھیں ۔
ا س دوران حُجَّۃ ُالاسلام حضرت مولانا شاہ حامدرضا خان صاحب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (خَلَف اکبرسرکاراعلیٰ حضرت امام احمد رضا قدس سرہ ) کی خدمت میں حاضری دی اور شرفیاب ہوئے۔موصوف آپ پر بڑا کرم فرمایا کرتے تھے۔ اعلیٰ حضرت قدس سرہ کے برادرِ خُورد حضرت مولانا محمد رضا خان صاحب عرف ننھے میاں رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہسے فرائض کی مشق کی اورحضور مفتی اعظم ہند مولانا شاہ مصطفی رضا خان نوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (زیب سجادہ عالیہ قادریہ رضویہ بریلی شریف، خلف اصغرحضور اعلیٰ حضرت قدس سرہ) کے دارالافتاء میں بھی حاضری دی۔
بریلی شریف میں دوران طالب علمی آپ کی اقتصادی حالت اچھی نہیں تھی ۔ مسجدکی امامت اورٹیوشن سے اخراجات پورے کرتے تھے۔ جب حضرت صدر الشریعہ مولانا امجد علی صاحب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہبریلی سے رخصت ہوکر مدرسہ حافظیہ سعیدیہ دادوں ضلع علی گڑھ میں مَسْنَد تدریس پر جلوہ فرما ہوئے تو مولانا اعظمی صاحب بھی بریلی شریف نہ رہ سکے اور۱۰شوال ۱۳۵۵ ھ کو علی گڑھ حضرت صدرالشریعہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اورمدرسہ حافظیہ سعیدیہ میں داخلہ لیا اور امتحانات میں اچھی پوزیشن سے کامیاب ہوکر