الرَّحْمٰن کے وِصال کے بعد مُہْتَمِم مقرر ہوئے اور کم و بیش پچیس سال بریلی شریف میں تدریس اور دیگر علمی خدمات سرانجام دیتے رہے پھر پاکستان تشریف لے آئے۔ کچھ عرصہ باب المدینہ کراچی میں رہنے کے بعد پیر جو گوٹھ(ضلع خیر پور میرس، باب الاسلام سندھ) تشریف لے گئے ۔وہاں مدرسہ قادِریہ کا اِجرا کیا پھر ۱۹۵۲میں جامعہ راشدیہ کا افتتاحِ نو کیا اور اس جامعہ کے پہلے شیخ الحدیث مقرر ہوئے۔ اس وقت سے تا زیست حضرت مفتی تقدس علی خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن جامعہ راشدیہ میں تدریسی فرائض انجام دیتے رہے۔ ہزاروں آپ سے فیض یاب ،بے شمار راہ یاب اورسینکڑوں تشنگانِ علم سیراب ہوئے۔ مولانا محمد ابراہیم خوشتر قادِری رضوی، محدثِ اعظم پاکستان مولانا سردار احمد رضوی،بحرالعلوم مفتی سید محمد افضل رضوی مونگیری اور علامہ ارشدالقادری رَحِمَہُمُ اللہُ تَعَالٰی آپ کے مشہور تلامِذہ ہیں ۔
حج و زیارات :
۱۳۶۷ھ میں حضرت مفتی تقدس علی خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰننے بغداد شریف، کربلائے معلی و نجف اَشرف وغیرہ میں حاضری دی اور ۱۳۶۸ھ میں پہلا حج ہندسے کیا۔ پھر پاکستان سے ۱۳۸۸ھ میں آپ نے دوسرا اور ۱۳۹۲ھ میں تیسرا حج کیا۔ ۱۳۹۵ھ سے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ مسلسل ہر سال ماہِ رمضان میں عمرہ و زیارت کی سعادت سے بہرہ ور ہوتے رہے۔
وفات ومَدفن:
۳ رجب المرجب ۱۴۰۸ ھ مطابق 22 فروری 1988 ء بروز پیر دوپہر12بجکر 10 منٹ پر آپ نے وصال فرمایا۔ اِنَّا لِلہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ﴿۱۵۶﴾ؕ ۔ ’’ پیر جو گوٹھ‘‘ میں آپ کا مزار مرجع خلائق ہے ۔
آپ کا عرس مبارک 30 نومبر سے یکم دسمبر تک آپ کے مزار شریف ’’پیر جو گوٹھ‘‘ میں عقیدت و اِحترام کے ساتھ منایا جاتا ہے۔
اللہ عَزَّوَجَلَّکی ان پررحمت ہواوران کے صدقے ہماری مغفرت ہو ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم