Brailvi Books

مُکاشَفَۃُ الْقُلُوب
6 - 676
 عَزَّوَجَلَّنے چاہا تو آخرت کی فکرپیدا ہوگی جو نیکیوں سے محبت اور گناہوں سے نفرت کا سبب بنے گی، نیز عمل پر استقامت پانے کے لیے دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ رہیے اور امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ  کے مدنی انعامات کو اپنا لیجئے! ااِنْ شَآءَ اللہ  عَزَّوَجَلَّآپ بھی اپنے اندر مَدَنی اِنقلاب برپا ہوتا محسوس کریں گے۔ 
              اَ لْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ!تبلیغ قرآن و سنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ’’ دعوتِ اسلامی ‘‘ کی مرکزی مجلس شوریٰ کے نگران صاحب کی خواہش پرمجلس ’’  المدینۃ العلمیۃ ‘‘ اس کتاب کو تخریج کے ساتھ پیش کرنے کی سعادت حاصل کر رہی ہے جس میں عصر حاضر کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے کیے گئے کام کی تفصیل کچھ اس طرح ہے:
٭…المدینۃ العلمیۃ کے انداز کے مطابق اس کتاب کو بھی زیور تخریج سے آراستہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور احادیث کی تخریج کا حتی المقدوراہتمام کیا گیا ہے ۔ حوالہ جات بالتفصیل لکھے گئے ہیں یعنی کتاب، باب ، فصل، رقم الحدیث، جلد اور صفحہ نمبر کے ساتھ(مثلاً ترمذی،کتاب صفۃ القیامۃ، باب ماجاء فی شان الصور، ۴/۱۹۵، الحدیث ۲۴۳۹)۔کوشش کی گئی ہے کہ احادیث کا حوالہ مراجع حدیث سے دیا جائے لیکن کئی مقامات پر باوجود کوشش کے حدیث کی کتاب سے حوالہ نہ مل سکا تو مجبوراًدوسری کتاب سے حوالہ دیا گیا ہے ۔ بعض ایسے مقامات بھی ہیں جہاں مقدور بھر تلاش کے باوجود تخریج نہ مل سکی، وہاں حاشیہ میں نمبر لکھ کر جگہ چھوڑ دی گئی ہے تاکہ آیندہ حوالہ مل جانے کی صورت میں لکھ دیا جائے اور متن و حواشی کی دوبارہ فارمیشن نہ کرنا پڑے۔
٭…جن کتب سے تخریج کی گئی ہے آخر میں ان تمام کی فہرست ’’ مآخذ و مراجع ‘‘ کے نام سے بنائی گئی ہے اور اس فہرست میں مصنفین و مؤلفین کے نام مع سنِ وَفات ، مطا بِع اور سن طباعت بھی ذکر کر دئیے گئے ہیں ۔ 
٭…کئی مقامات پر ضرورتاً مفید حواشی کا بھی اہتمام کیا گیا ہے اور مترجم اور علمیہ کے حواشی میں تفریق کے لیے علمیہ کے حاشیہ کے آخر میں ’’ علمیہ ‘‘ لکھا گیا ہے۔
 ٭…جا بجامشکل اور غیرمعروف الفاظ پر اعراب بھی لگائے گئے ہیں ۔ اسی طرح اَعلام (یعنی بزرگانِ دین،روایت کرنے والوں یا دیگر کے ناموں ) پر بھی اعراب کا اہتمام کیا گیا ہے۔
٭…آیات میں قرانی رسم الخط( خط عثمانی) بر قرار رکھنے کے لیے تمام آیات ایک مخصوص قرانی سافٹ وئیر سے Corel Draw کے ذریعے پیسٹ کی گئی ہیں ۔ اور متن و ترجمہ بطورِ سابق آمنے سامنے لکھا گیاہے۔