Brailvi Books

مُکاشَفَۃُ الْقُلُوب
5 - 676
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط  بِسْمِ اللہ  الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
پیش لفظ
	  پانچویں صدی ہجری میں جو باکمال مشاہیر آسمانِ علم و فضل کے روشن ستارے بن کر چم کے ان میں حُجَّۃُ الْاِسْلَام حضرت سیدنا امام غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَالِیبہت نمایاں اور ممتاز حیثیت کے حامل تھے۔آپ کو مختلف علوم و فنون میں مہارت تامہ حاصل تھی،تصوف و طریقت کی جامعیت، نکتہ سنجی ودقیقہ رسی میں اپنی مثال آپ تھے ۔وعظ و بیان کا ایسا ملکہ رکھتے تھے کہ بڑے بڑے نامور اور جید علما آپ کا بیان سن کر حیران رہ جاتے اور آپ کی جلالت علمی کے معترف ہوتے۔ تقریر کے ساتھ ساتھ تحریر کا بھی ذوق تھا چنانچہ مختلف موضوعات پر کثیر کتب تحریر فرمائیں جن میں تصوف کے موضوع پر آپ کی کتب کوسب سے زیادہ شہرت و پذیرائی حاصل ہوئی۔زیر نظر کتاب ’’ مکاشفۃ القلوب ‘‘  بھی تصوف کے موضوع پر ہے لیکن یہ آپ کی اپنی تصنیف نہیں بلکہ آپ کی کتاب ’’ المکاشفۃ الکبریٰ ‘‘  کا اختصار ہے (1)جس میں اصلاح اعمال کے حوالے سے کافی معلومات ہیں اورمختلف عنوانات کے تحت آیات ، احادیث ، اقوالِ بزرگانِ دین اور مختلف واقعات و حکایات درج ہیں جن میں موت اورقبر و آخرت کی یاد کے بے شمار مدنی پھول ہیں ۔ حدیث پاک میں ہے : عقلمند وہ ہے جو اپنے نفس کا محاسبہ کرے اور موت کے بعد کے معاملات کے لیے تیاری کرے۔ (ترمذی،۴/۲۰۷،الحدیث۲۴۶۷) 
	بزرگانِ دین رَحِمَھُمُ اللہُ الْمُبِیْن موت اور اس دنیا سے کوچ کرجانے کو بہت کثرت سے یاد کرتے اور اپنی آخرت کی فکر کرتے۔ لہٰذا میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہمیں بھی چاہیے کہ ان بزرگانِ دین کی مبارک مدنی فکر سے اکتسابِ فیض کرتے ہوئے موت اور آخرت کی تیاری کا ذہن بنائیں اور اس عارضی و فانی دنیا پر اعتماد و اطمینان کے بجائے آخرت کی تیاری میں مشغول ہو جائیں ۔ آخرت کی تیاری اور دیگر اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ اس کتاب کو اول تا آخر توجہ سے پڑھئے اللہ     
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1…المنقذ من الضلال للغزالی (تحقیق الدکتور جمیل صلیبا والدکتورکامل عیاد) ، ص۴۰ …اگر ’’ مکاشفۃ القلوب ‘‘   کا گہری نظر سے جائزہ لیا جائے تو محسوس ہوگا کہ یہ امام غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَالِیکی کسی ایک کتاب کا اختصار نہیں ہے بلکہ اس کے لیے آپ کی اور آپ کے بعدوالوں کی کتب سے بھی استفادہ کیا گیاہے کیونکہ اس میں منیۃ المفتی، زہر الریاض اور ابن القیم وغیرہ کا ذکر ہے اور اس کتاب کا انداز بھی امام غزالی کے طرز تحریر سے مختلف نظر آتا ہے بہرحال ترغیب و ترہیب اور پند و نصائح کے حوالے سے اس کتاب میں کافی مواد ہے۔ علمیہ