Brailvi Books

مُکاشَفَۃُ الْقُلُوب
30 - 676
باب:3
صبر و مرض
	جو شخص یہ چاہتا ہے کہ وہ عذابِ الٰہی سے چھوٹ جائے، ثواب و رحمت کو پالے اور جنتی ہوجائے اسے چاہئے کہ وہ اپنے آپ کو دنیوی خواہشات سے رو کے اور دنیا کے آلام و مصائب پر صبر کرے، چنانچہ فرمانِ الٰہی ہے:
وَاللہُ یُحِبُّ الصّٰبِرِیۡنَ﴿۱۴۶﴾ (1)				اللہصبر کرنے والوں کو محبوب رکھتا ہے۔
صبر کی قس میں :
	صبر کی کئی قسمیں ہیں : اللہ کی اِطاعت پر صبر کرنا، حرام چیزوں سے رُک جانا، تکالیف پر صبر کرنا اور پہلے صدمہ پر صبر کرنا وغیرہ۔
	جو شخص عبادتِ الٰہی پر صبر کرتا ہے اور ہر وقت عبادت میں محورہتا ہے اسے قیامت کے دن اللہ تَعَالٰی تین سو ایسے درجات عطا کرے گا جن میں ہر دَرَجہ کا فاصلہ زمین و آسمان کے فاصلہ کے برابر ہوگا، جو اللہ تَعَالٰی کی حرام کی ہوئی چیزوں سے صبر کرتا ہے اسے چھ سو درجات عطا ہوں گے جن میں ہر درجہ کا فاصلہ ساتویں آسمان سے ساتویں زمین کے فاصلہ کے برابر ہوگا، جو مصائب پر صبر کرتا ہے اس کوسات سو درجات عطا ہوں گے، ہر درجہ کا فاصلہ تحت الثَّریٰ سے عرشِ عُلی کے برابر ہوگا۔
حکایت:
	حضرتِ زکریا عَلَیْہِ السَّلَامجب یہود کے حملہ کی وجہ سے شہر سے باہر نکلے کہ کہیں روپوش ہوجائیں اور یہود اُن کے پیچھے بھاگے تو آپ نے قریب ایک درخت دیکھ کر اس سے کہا: اے درخت! مجھے اپنے اندر چھپالے۔ درخت چرگیا اور آپ اس میں رُوپوش ہوگئے۔ جب یہود وہاں پہنچے تو شیطان نے انہیں ساری بات بتلا کر کہا: اس درخت کو آری سے دو ٹکڑے کردو، چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا اور یہ صرف اس لئے ہوا کہ حضرتِ زکریا عَلَیْہِ السَّلَامنے ذاتِ باری کی بجائے
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1…ترجمۂکنزالایمان:اور صبر والے اللہ کو محبوب ہیں ۔(پ۴، اٰلِ عمران: ۱۴۶)