Brailvi Books

مُکاشَفَۃُ الْقُلُوب
27 - 676
 آئے گا اور اس شخص کو ایک اشکبار بال کے بدلے جہنم سے بچالیا جائے گا، اس وقت حضرتِ جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام پکاریں گے ’’فلاں بن فلاں ایک بال کے بدلے نجات پاگیا۔‘‘
	’’ بِدَایَۃُ الہِدَایَۃ ‘‘ میں ہے کہ قیامت کے دن جب جہنم کو لایا جائے گا تو اس سے ہیبت ناک آوازیں نکلیں گی جس کی وجہ سے لوگ اس پر سے گزرنے میں گھبرائیں گے، فرمانِ الٰہی ہے:’’ وَ تَرٰی کُلَّ اُمَّۃٍ جَاثِیَۃً ۟ کُلُّ اُمَّۃٍ تُدْعٰۤی اِلٰی کِتٰبِہَا ؕ ‘‘(1)
	جب لوگ جہنم کے قریب آئیں گے تو اس سے سخت گرمی اور خوفناک آوازیں سنیں گے جو پانچ سو سال کے سفر کی دوری سے سنائی دیتی ہوں گی، جب ہر نبی نفسی نفسی اور حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم اُمتی اُمتی کہہ رہے ہوں گے اس وقت جہنم سے ایک نہایت ہی بلند آگ باہر نکلے گی اور حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم کی اُمت کی طرف بڑھے گی، آپ کی اُمت اس کی مُدافعت میں کہے گی: ’’اے آگ! تجھے نمازیوں ، صدقہ دینے والوں ، روزہ داروں اور خوفِ خدا رکھنے والوں کا واسطہ، واپس چلی جا!‘‘ مگر آگ برابر بڑھتی چلی جائے گی، تب حضرتِ جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام یہ کہتے ہوئے کہ جہنم کی آگ امت محمد (صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم) کی طرف بڑھ رہی ہے، آپ کی خدمت میں پانی کا ایک پیالہ پیش کریں گے اور عرض کریں گے: اے اللہ کے نبی! اس سے آگ پر چھینٹے مارئیے۔ آپ آگ پر پانی کے چھینٹے ماریں گے تو وہ آگ فوراً بجھ جائے گی، اس وقت آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم جبریل سے اس پانی کے متعلق پوچھیں گے، جبرائیل کہیں گے: حضور! یہ خوفِ خدا سے رونے والے آپ کے گنہگار اُمتیوں کے آنسو تھے، مجھے حکم دیا گیا کہ میں یہ پانی آپ کی خدمت میں پیش کروں اور آپ اس سے جہنم کی آگ کو بجھادیں ۔ (2)
	حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمدعا مانگا کرتے تھے: اے اللہ! مجھے ایسی آنکھیں عطا فرما جو تیرے خوف سے رونے والی ہوں (3)
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1…ترجمۂکنزالایمان: اور تم ہر گروہ کو دیکھو گے زانو کے بل گرے ہوئے ہر گروہ اپنے نامۂ اعمال کی طرف بلایا جائے گا ۔	(پ۲۵، الجاثیۃ:۲۸)  
2…روح البیان، الاعراف، تحت الآیۃ: ۳/۲۸۵	
3… جامع الاحادیث ، ۶/۱۱۵، الحدیث ۴۸۲۳