Brailvi Books

مُکاشَفَۃُ الْقُلُوب
26 - 676
	       حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم فرماتے ہیں : فرمانِ الٰہی ہے: ’’میں اپنے کسی بندہ پر دو خوف اور دو امن جمع نہیں کرتا، جو شخص دنیا میں میرے عذاب سے ڈرتا ہے میں اسے آخرت میں بے خوف کردونگا لیکن جو دنیا میں میرے عذاب سے بے خوف رہتا ہے، میں اسے آخرت میں خوفزدہ کروں گا۔‘‘  (1) (اس پر عذاب نازل کرونگا)
اللہ تَعَالٰی کا ارشاد ہے: 	فَلَا تَخْشَوُا النَّاسَ وَاخْشَوْنِ (2)	 تم لوگوں سے نہیں ، مجھ سے ڈرو۔
ایک اور آیت میں ہے:	فَلَا تَخَافُوۡہُمْ وَخَافُوۡنِ اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤْمِنِیۡنَ ﴿۱۷۵﴾ (3)		
			اگر تم مومن ہو تو لوگوں سے نہیں ، مجھ سے ڈرو۔
حضرتِ عمر رَضِیَ اللہ  عَنْہ اورخشیت الٰہی:
	حضرتِ عمررَضِیَ اللہ ُعَنْہ جب قرآنِ مجید کی کوئی آیت سنتے تو خوف سے بیہوش ہوجاتے، ایک دن ایک تنکا ہاتھ میں لے کر کہا کاش! میں ایک تنکا ہوتا! کوئی قابلِ ذکر چیز نہ ہوتا! کاش مجھے میری ماں نہ جَنتی! اور خوفِ خدا سے آپ اتنا رویاکرتے تھے کہ آپ کے چہرے پر آنسوؤں کے بہنے کی وجہ سے دو سیاہ نشان پڑگئے تھے۔
	حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم نے فرمایا: ’’لَا یَلِجُ النَّارَ مَنْ بَکٰی مِنْ خَشْیَۃِ اللہِ حَتّٰی یَعُوْدَ اللَّبَنُ فِی الضَّرْعِ‘‘(4)
ترجمہ:  جو شخص خوفِ خدا سے روتا ہے وہ جہنم میں ہرگز داخل نہیں ہوگا اسی طرح جیسے کہ دودھ دوبارہ اپنے تھنوں میں نہیں جاتا۔
	’’دَقَائِقُ الْاَخْبَار‘‘ میں ہے کہ قیامت کے دن ایک شخص کو لایا جائے گا، جب اس کے اعمال تولے جائیں گے تو برائیوں کا پلڑا بھاری ہوجائے گا چنانچہ اسے جہنم میں ڈالنے کا حکم ملے گا، اس وقت اس کی پلکوں کا ایک بال اللہ کی بارگاہ میں عرض کرے گا کہ اے ربِّ ذوالجلال! تیرے رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم نے فرمایا تھا جو اللہ تَعَالٰی کے خوف سے روتا ہے اللہ تَعَالٰی اس پر جہنم کی آگ حرام کر دیتا ہے اور میں تیرے خوف سے رویا تھا۔ اللہ تَعَالٰی کا دریائے رحمت جوش میں
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1… شعب الایمان ، الحادی عشرمن شعب الایمان ، باب فی الخوف من اللہ  تعالیٰ، ۱/۴۸۲، الحدیث  ۷۷۷
2…ترجمۂکنزالایمان:تو لوگوں سے خوف نہ کرو اور مجھ سے ڈرو ۔(پ۶،المائدہ :۴۴)
3…ترجمۂکنزالایمان:تو ان سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو اگر ایمان رکھتے ہو۔(پ۴،اٰل عمران:۱۷۵)
4…ترمذی ، کتاب فضائل الجہاد، باب ماجاء فی فضل الغبار۔۔۔الخ ، ۳/۲۳۶، الحدیث  ۱۶۳۹