Brailvi Books

مُکاشَفَۃُ الْقُلُوب
25 - 676
سے سارے قافلہ کا چکّر لگایا اور واپس آکر کہنے لگا کہ سب لوگ غافل پڑے سو رہے ہیں ۔ عورت نے پوچھا: اللہ تَعَالٰی کے بارے میں تیرا کیا خیال ہے؟ کیا وہ بھی سو رہا ہے! جوان بولا: اللہ تو نہ کبھی سوتا ہے نہ ہی اسے کبھی اُونگھ آتی ہے۔ تب عورت بولی: لوگ سوگئے تو کیا ہوا! اللہ تو جاگ رہا ہے، ہمیں دیکھ رہا ہے، اس سے ڈرنا ہم پر فرض ہے۔ جوان نے جونہی یہ بات سُنی، خوفِ خدا سے لرز گیا اور بُرے اِرادے سے تائب ہوکر گھر واپس چلا گیا۔ کہتے ہیں کہ جب وہ جوان مَرا تو کسی نے اسے خواب میں دیکھ کر پوچھا: سناؤ! کیا گزری؟ جوان نے جواب دیا: میں نے اللہ تَعَالٰی کے خوف سے ایک گناہ کو چھوڑا تھا، اللہ تَعَالٰی نے اسی سبب سے میرے تمام گناہوں کو بخش دیا۔
حکایت:
	’’مَجْمَعُ اللَّطَائِفْ ‘‘میں ہے کہ بنی اِسرائیل میں ایک کثیرالعیال عابد تھا، اسے تنگدستی نے گھیر لیا، جب بہت پریشان ہوا تو اپنی عورت سے کہا جاؤ! کسی سے کچھ مانگ کر لاؤ۔ عورت نے ایک تاجر کے یہاں جاکر کھانے کا سوال کیا۔ تاجر نے کہا اگر تم میری آرزو پوری کردو تو جو چاہو لے سکتی ہو۔ عورت بیچاری چپ چاپ خالی ہاتھ گھر لوٹ آئی۔ بچوں نے جب ماں کو خالی ہاتھ آتے دیکھا تو بھوک سے چِلّانے لگے اور کہنے لگے: امّی! ہم بھوک سے مر رہے ہیں ہمیں کچھ کھانے کو دو۔ عورت دوبارہ اسی تاجر کے ہاں لوٹ گئی اور کھانے کا سوال کیا، تاجر نے پھر وہی بات کی جو پہلے کہہ چکا تھا۔عورت رضامند ہوگئی مگر جب یہ دونوں تخلیہ میں پہنچے تو عورت خوف سے کانپنے لگی، تاجر نے پوچھا: کس سے ڈرتی ہو؟ اس نے کہا: میں اس رَبِّ لَم یزل کے خوف سے لرزاں ہوں جس نے ہمیں پیدا کیا۔ تب تاجر بولا جب تم اتنی تنگدستی اور عسرت میں بھی خوفِ خدا رکھتی ہو تو مجھے بھی اللہ کے عذاب سے ڈرنا چاہئے، یہ کہا اور عورت کو بہت سا مال و منال دے کر عزت کے ساتھ رخصت کردیا۔
	اللہ تَعَالٰی نے پیغمبر وقت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَامپر وحی بھیجی کے فلاں بن فلاں کے پاس جاؤ اور اسے میرا سلام کہہ دو اور کہنا کہ میں نے اس کے تمام گناہوں کو معاف کردیا ہے۔ موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام حسب حکم الٰہی اس تاجر کے پاس آئے اور پوچھا: کیا تم نے کوئی عظیم نیکی انجام دی ہے جس کی وجہ سے اللہ تَعَالٰی نے تمہارے تمام گناہوں کو معاف کردیا ہے۔ جواب میں تاجر نے مذکورہ بالا سارا واقعہ کہہ سنایا۔