Brailvi Books

مُکاشَفَۃُ الْقُلُوب
24 - 676
باب:2
خوفِ ا لٰہی
	 حضرت علّامہ ابو اللیث رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ کہتے ہیں کہ ساتویں آسمان پر اللہ کے ایسے فرشتے ہیں کہ انہیں اللہ تَعَالٰی نے جب سے پیدا کیا ہے، برابر سجدہ میں ہیں اور اللہ تَعَالٰی کے عذاب سے اِنتہائی خوفزدہ ہیں ۔ قیامت کے دن جب وہ سجد ہ سے سر اٹھائیں گے تو کہیں گے:’’ سُبْحٰنَکَ مَا عَبَدْنَاکَ حَقَّ عِبَادَتِکَ‘‘اے اللہ  تو پاک ہے، ہم تیری کما حقہ عبادت نہیں کرس کے ۔ فرمانِ الٰہی ہے: (1)
یَخَافُوۡنَ رَبَّہُمۡ مِّنۡ فَوْقِہِمْ وَیَفْعَلُوۡنَ مَا یُؤْمَرُوۡنَ﴿۵۰﴾٪ٛ (2)
وہ فرشتے اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور جس چیز کا انہیں حکم دیا گیا ہے وہی کرتے ہیں اور ایک لمحہ بھی میری نا فرمانی میں نہیں گزارتے۔
	رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’ اِذَا اقْشَعَرَّ جَسَدُ الْعَبْدِ مِنْ خَشْیَۃِ اللہِ تَعالٰی تَحَا تَتْ عَنْہُ ذُنُوْبُہٗ کَمَا یَتَحَاتُّ الشَّجَرَۃُ وَرَقَھَا ۔‘‘(3)جب کوئی بندہ خوفِ الٰہی سے کانپتا ہے تو اس کے گناہ اس کے بدن سے ایسے جھڑ جاتے ہیں جیسے درخت کو ہلانے سے اس کے پتے جھڑ جاتے ہیں ۔ 
حکایت:
	ایک نوجوان ایک عورت کی محبت میں مبتلا ہوگیا، وہ عورت کسی قافلہ کے ساتھ باہر کے سفر پر روانہ ہوگئی، جوان کو جب معلوم ہوا تو وہ بھی قافلہ کے ساتھ چل پڑا۔ جب قافلہ جنگل میں پہنچا تو رات ہوگئی، رات کو انہوں نے وہیں پڑاؤ کیا، جب سب لوگ سوگئے تو وہ نوجوان چپ کے سے اس عورت کے پاس پہنچا اور کہنے لگا: میں تجھ سے بے اِنتہا محبت کرتا ہوں اور اسی لئے میں قافلہ کے ساتھ آرہا ہوں ۔ عورت بولی: جاکر دیکھو کوئی جاگ تو نہیں رہا ہے؟ جوان نے فرطِ مسرت 
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1… یہ آیت سجدہ ہے اور آیت سجدہ پڑھنے یا سننے سے سجدہ واجب ہوجاتا ہے خواہ سننا یا پڑھنا بالقصد ہو یا بلاقصد اور اسی طرح ترجمہ کا حکم ہے۔علمیہ
 2…ترجمۂکنزالایمان: اپنے اوپر اپنے ربّ (عزوجل) کا خوف کرتے ہیں اور وہی کرتے ہیں جو انہیں حکم ہو۔ (پ ۱۴،النحل:۵۰)
 3…شعب الایمان ، الحادی عشرمن شعب الایمان ، باب فی الخوف من اللہ تعالٰی، ۱/۴۹۱، الحدیث ۸۰۳ بتغیر