Brailvi Books

مُکاشَفَۃُ الْقُلُوب
14 - 676
بارگاہِ رسالت میں مقبولیت :
	حضرت سیِّدُنا علامہ اسماعیل حقیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیتفسیرروح البیان،ج5،صفحہ 374،سورۂ طہٰ،آیت نمبر18 کے تحت نقل فرماتے ہیں :حضرت سیِّدُنا امام راغب اصفہانی قُدِّسَ سِرُّہٗ النُّوْرَانِی نے محاضرات میں ذکر فرمایاکہ صاحب حزب البحر،عارِف بِاللہ حضرت سیِّدُنا امام شاذلیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَالِیفرماتے ہیں :میں مسجد اقصیٰ میں محو ِ خواب تھا، میں نے دیکھا کہ مسجد اقصیٰ کے صحن میں ایک تخت بچھا ہوا ہے اورلوگوں کا ایک جم غفیر ہے۔ میرے استفسار پر  بتایا گیا کہ یہ حضرات انبیا ئے کرام ورُسُل عظام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ہیں جوحضرت سیِّدُنا حسین حلاج رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہسے ظاہر ہونے والی ایک بات پر ان کی سفارش کے لئے بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوئے ہیں ۔ پھر میں نے تخت کی طرف دیکھا توحضور  نبی کریم، ر ء ُ وف رحیم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اس پر جلوہ گر ہیں اور انبیاءے کرام  عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سامنے تشریف فرما ہیں جن میں حضرت سیِّدُنا ابراہیم خلیل اللہ، حضرت سیِّدُنا موسیٰ کلیم اللہ، حضرت سیِّدُناعیسیٰ روح  اللہ اور حضرت سیِّدُنا نوح نجی اللہ عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامبھی ہیں ۔ میں ان کی زیارت کرنے اور ان کا کلام سننے لگا۔ اسی دوران حضرت سیِّدُنا موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے بارگاہِ رسالت میں عرض کی:آپ کا فرمان ہے:  ’’ عُلَمَاءُ اُمَّتِیْ کَاَنْبِیَاءِبَنِیْ اِسْرَائِیْل یعنی میری اُمّت کے علما بنی اسرائیل کے انبیاکی طرح ہیں ۔ ‘‘  لہٰذا مجھے ان میں سے کوئی دکھائیں ۔ حضور نبی ٔ پاک، صاحب لولاک، سیاحِ افلاکصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے حضرت سیِّدُنا اما م محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَالِیکی طرف اشارہ فرمایا۔حضرت سیِّدُنا موسیٰعَلَیْہِ السَّلَامنے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہسے ایک سوال کیا، آپ نے اس کے  دس جواب عرض کئے۔ حضرت سیِّدُنا موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَامنے فرمایا کہ سوال ایک کیا گیا اور تم نے دس جواب دئیے ،تو حضرت سیِّدُنا امام محمدغزالیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَالِینے عرض کی: جب اللہ عزَّوَجَلَّنے آپ سے پوچھا تھا    ’’ وَمَا تِلْکَ بِیَمِیْنِکَ یٰمُوْسٰی ‘‘ (پ۱۶، طٰہٰ:۱۷) ترجمۂ کنزالایمان: اور تیرے داہنے ہاتھ میں کیا ہے اے موسیٰ۔ تو اتنا عرض کر دینا کافی تھا کہ یہ میرا عصا ہے، مگرآپ نے اس کی کئی خوبیاں بیان فرمائیں ۔ (1)
	حضراتِ علمائے کرام کَثَّرَھُمُ اللہُ السَّلَام فرماتے ہیں کہ گویاا مام غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَالِیحضرت سیِّدُنا موسیٰ 
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1… فتاوٰی رضویہ، ج۲۸، ص۴۱۰، اشارۃً