Brailvi Books

مُکاشَفَۃُ الْقُلُوب
12 - 676
 نیشا پور کے درمیان سفر جاری رہا اوربالآخر اپنے آبائی شہر طوس واپس آکر عبادت و ریاضت میں مصروف ہوگئے اور تادمِ آخر وعظ ونصیحت، عبادت وریاضت ا ور درس تصوف میں مشغول رہے۔(1)
شیخ کامل کی بیعت :
	حضرت سیِّدُنا امام غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَالِینے دورِ طالب علمی میں حضرت سیِّدُنا شیخ ابو علی فضل بن محمد بن علی فارمَذِی طُوسی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَلِی(متوفی۴۷۷ھ ) کے ہاتھ پر(27سال کی عمرمیں ) بیعت کی ۔شیخ موصوف بہت عالی مرتبت ، فقہ شافعی کے زبردست عالم اور مذاہب سلف سے باخبرتھے اورحضرت سیِّدُنا امام ابوالقاسم قُشَیْری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی (متوفی۴۱۷ھ) کے جلیل القدر شاگردوں میں سے ہیں ۔ (2)
سادگی اوریادآخرت:
	حضرت سیِّدُنا امام محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَالِیایک بار مکہ معظمہ میں تھے۔ حضرت سیِّدُناعبدالرحمن طُوسی  عَلَـیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیکی آپ سے ملاقات ہوئی ۔ انہوں نے  آپ کے نہایت سادہ اورمعمولی لباس کو دیکھ کر کہا :آپ کے پاس اس کے علاوہ اورکوئی لباس نہیں ہے! آپ امام وقت اورپیشوائے قوم ہیں ہزاروں لوگ آپ کے مرید ہیں ! حضرت سیِّدُنا امام محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَالِینے جواب دیا:ایسے شخص کالباس کیادیکھتے ہوجواس دنیامیں ایک مسافرکی طرح مقیم ہواورجواس کائنات کی رنگینیوں کوفانی اوروقتی جانتاہو۔جب والی دوجہاں ، رحمت ِ عالمیاں  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اس دنیامیں مسافرکی طرح رہے اورکچھ مال وزراکٹھانہ کیا تومیری کیاحیثیت اورحقیقت ہے۔(3)
شہرت وناموری سے دوری:
	   ایک بارآپ جامع مسجد اموی کے صحن میں تشریف فرماتھے مفتیانِ کرام کی ایک جماعت بھی وہاں موجود تھی۔
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1…اتحاف السادۃ المتّقین، مقدمۃ الکتاب، ج۱، ص۹-۱۱ و شذرات الذہب، ج۴، ص۱۴۴
2…اتحاف السادۃ المتّقین، مقدمۃ الکتاب، ج۱، ص۲۶
3…مقدمہ کیمیائے سعادت (مترجم از مولانا محمد سعید احمد نقشبندی) ، ص۳۱