کے تحت سنّتوں کی خدمت میں مصروفِ عمل ہوں اور ناز پلازہ (صدر، باب المدینہ کراچی) میں امامت و خطابت کے فرائض سر انجام دے رہا ہوں اور اس کے علاوہ تقریباً 2 سال سے جامعۃُ المدینہ فیضانِ بخاری (کھارا در، باب المدینہ کراچی) میں بطورِ مُدَرِّس خدمتِ علمِ دین کر رہاہوں ، مجھ جیسا بیکار اور معاشرے کا بگڑا ہوا نوجوان جو کل تک ہاتھوں میں اسلحہ لیکر لوگوں کو خوف زدہ کرتا تھا آج امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے فیضان سے نیکی کی دعوت عام کرنے کی سعادت پارہاہے ۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے کہ کس طرح بری صحبت کے سبب ایک شخص غنڈہ گردی اور بدمعاشی کی راہ پر چل نکلا پھر ان پر اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کا کرم ہوا اور انہیں مدَنی ماحول مُیَسَّر آگیا ورنہ نجانے ان کا کیا بنتا؟۔ یہ حقیقت ہے کہ انسان جیسی صحبت اختیار کرتا ہے ویسے ہی رنگ میں رنگتا چلا جاتا ہے۔سنّتوں کے عامل اسلامی بھائیوں کے ’’میٹھے بول‘‘ اوران کی صحبت انسان کو سنّتوں کے مدنی رنگ میں رنگ دیتی ہے جبکہ شرابی ، بے نمازی ، چرسی ، اور غنڈا گردی کرنے والے کی بری صحبت انسان کے اخلاق وکردار کو داغ دار کردیتی ہے ۔ اچھا دوست انسان کے لیے مشعلِ راہ ہوتا ہے جبکہ برا دوست انسان کے لیے کسی ہلاکت خیز چیز سے کم نہیں جو دنیا و آخرت کی بربادی کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔
چنانچہ سرورِ ذیشان صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے: