{2}بُری عادتیں نکل گئی
احمد رضا کالونی (میلسی، ضلع وہاڑی پنجاب، پاکستان) کے مقیم ایک اسلامی بھائی اپنی گناہوں بھری زندگی سے تائب ہونے کے احوال کچھ اس طرح بیان کرتے ہیں کہ دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہونے سے قبل میرا شمار محلے کے اوباش لڑکوں میں ہوتا تھا۔ ہم چار دوستوں نے ایک ٹولی بنا رکھی تھی، چاروں دن بھر ٹیم کے ساتھ مل کر کرکٹ کھیلتے، کراٹے سیکھنے کا بھی جنون کی حد تک شوق تھا۔ جمعہ کو اسکول سے چھٹی ہوتی تھی اس لئے جمعرات کو مل کر ٹی وی اور وی سی آر کرائے پر لاتے اور فلمیں ڈرامے دیکھنے میں ایسے مگن ہو جاتے کہ رات گزر جانے کا احساس بھی نہ ہوتا۔ فلموں ڈراموں کا یہ سلسلہ جمعہ کے مبارک دن میں بھی جاری رہتا۔ بقیہ ایام میں رات کا ایک حصہ کراٹے سیکھنے میں اور دن کھیل کے میدان میں کرکٹ کی نذر ہو جاتا۔ میری ان عادات کی وجہ سے گھر والے بے حد پریشان تھے۔ وہ مجھے سمجھاتے مگر میرے کان پر جوں تک نہ رینگتی۔ 1996ء کی بات ہے کہ ایک رات حسبِ معمول میں کراٹے کلب سے رات گئے گھر لوٹا تو والد صاحب نے دروازہ کھولا، مجھے دیکھتے ہی غصے سے آگ بگولا ہو گئے ، دروازہ بند کرتے ہی وِکٹ اٹھائی اور آؤ دیکھا نہ تاؤ مجھ پر وِکٹ برسانے لگے، والد صاحب کا ہاتھ تھا کہ رکنے کا نام نہ لے رہا تھا، مجھے اس قدر مارا کہ وِکٹ ٹوٹ گئی