Brailvi Books

مفلوج کی شفایابی کا راز
5 - 29
ایک شخص نے عرض کیا، یارسول اللہ! کیا مسجدیں گزر گاہوں پر بنائی جائیں ؟ ارشاد فرمایا: ہاں ! اور ان میں سے گرد و غبار صاف کرنا حورعین کا مہر ہے۔ (مجمع الزوائد، کتاب الصلوۃ، باب بناء المسجد،۲/ ۱۱۳، حدیث:۱۵۲۱)
	حضرت سیدنا عُبَید بن مَرزُوق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ مدینہ شریف میں ایک عورت مسجد کی صفائی کیا کرتی تھی، جب اس کا انتقال ہوا تو نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَر صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ وسَلَّم کو اس کے بارے میں خبر نہ دی گئی۔ ایک مرتبہ حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہ وسَلَّم اس کی قبر کے قریب سے گزرے تودریافت فرمایا:یہ کس کی قبر ہے؟ تو صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عرض کیا،ام مِحْجن کی۔ فرمایا:وہی جو مسجد کی صفائی کیا کرتی تھی؟ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عرض کیا :جی ہاں ’’آپ  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ وسَلَّمنے لوگوں کو اس کی قبر پر صف بنانے کا حکم د یا اور اس کی نَماز جنازہ پڑھائی۔ پھر اس عورت کو مخاطب کر کے فرمایا کہ ’’تو نے کون ساکام سب سے افضل پایا ؟‘‘صحابۂ کرام رضی اللہ تَعَالٰی عَنْہُم نے عرض کیا: ’’یا رسول اللہ! کیا یہ سن رہی ہے؟‘‘ارشاد فرمایا: ’’تم اس سے زیادہ سننے والے نہیں ہو ۔‘‘راوی بیان کرتے ہیں کہ پھر رسولِ اکرم  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہ وسَلَّم نے فرمایا: اس نے میرے سوال کے جواب میں کہا: ’’مسجد کی صفائی کو۔‘‘ (الترغیب والترہیب، کتاب الصلوۃ، الترغیب فی تنظیف المساجد وتطھیرھا الخ،۱/ ۱۲۲، حدیث:۴)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیب!	صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد