Brailvi Books

مفلوج کی شفایابی کا راز
20 - 29
اب ہم نے کڈنی سینٹر (گردوں کے اسپتال) کی راہ لی۔ والدہ کو داخل کر لیا گیا علاج شروع ہوا مگر کوئی خاص فرق نہ پڑا بلکہ ڈاکٹر نے ہمیں یہ کہہ کر جواب دے دیا کہ آپ کی والدہ کا بخار بگڑ کر نمونیا بن چکا ہے اور اسی وجہ سے خون کے سفید خَلیے (White cells) تیزی سے کم ہوتے جارہے ہیں ۔ڈاکٹر کی اس بات سے سب کے چہرے مرجھاگئے۔ اب ہم نے سول اسپتال کا رُخ کیا، ڈاکٹر نے معائنہ وغیرہ کرنے کے بعد والدہ کو (Admit) داخل کر لیا۔کئی دن علاج جاری رہا مگر ڈاکٹروں کی طرف سے کوئی تسلی بخش بات سننے کو نہ ملی۔ طبیعت سنبھلنے کے بجائے مزید بگڑ نے لگی آخر کار امی جان کو (i.c.u) میں شفٹ کر دیا گیا۔ 15 دن آئی سی یو میں علاج جاری رہا ۔ایک دن ڈاکٹر نے یہ کہہ کر قیامت ڈھائی کہ آپ کی والدہ کے گردے فیل ہو چکے ہیں ۔ یہ خبر سنتے ہی سب کے چہرے پر ہوائیاں اُڑنے لگیں ،اچانک امی جان کی طبیعت بگڑ گئی کیونکہ انہوں نے بھی ڈاکٹر کی بات سن لی تھی۔اس خبر کا امی جان کے دماغ پر گہرا اثر ہوا ، انہوں نے بہکی بہکی باتیں کرنا شروع کر دیں ، ان کے چہرے پر ہر وقت ایک خوف سا دکھائی دینے لگا۔ وہ اپنے آپ کو چند دن کا مہمان سمجھنے لگیں ۔ اسپتالوں کے چکر لگاتے ایک مہینہ ہو چکا تھا،امی جان کے علاج معالجے پر اب تک تقریباً ایک لاکھ روپے خرچ ہو چکے تھے مگر فرق آٹے میں نمک کے برابر ہی پڑا تھا۔ میں چونکہ ایک مدرسے کا طالب