رحمتِ عالمیان آقا صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے جسمِ مبارَک پر سنگباری شروع کر دی جس سے جسمِ نازنین زخمی ہوگیااور اِس قَدَر خون شریف بہا کہ نعلینِ مُبارَکَین خون مبارَک سے بھرگئیں۔ جب آپصَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم بے قرار ہوکر بیٹھ جاتے توکُفّارِ جفاکار بازو تھا م کر اٹھا دیتے ، جب پھر چلنے لگتے تو دوبارہ پتَّھر برساتے اورساتھ ساتھ ہنستے جاتے۔
بڑھے اَنبوہ در اَنبوہ پتّھر لے کے بَیگانے
لگے مینہ پتّھروں کا رَحمتِ عالم پہ برسانے
وہ اَبرِ لُطف جس کے سائے کو گلشن ترستے تھے
یہاں طائِف میں اس کے جسم پر پتّھر برستے تھے
جگہ دیتے تھے جن کو حامِلانِ عرش آنکھوں پر
وہ نعلینِ مبارَک ہائے خوں سے بھرگئیں یکسر
حُضور اس جَورسے جب چُورہو کر بیٹھ جاتے تھے
شَقی آتے تھے بازو تھام کر اُوپر اٹھاتے تھے
قربان جائیے!سیِّدُالْمُبَلِّغِین، جنابِ رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِین صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمپرکہ اِتنا ستائے جانے کے باوُجُود بھی آپ صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکو اپنی ذات کے لیے غصہ نہیں آتا اور نہ ہی اپنے دشمن کی بربادی وہلاکت کی