مگر وہ منبع حلم و حیا خاموش رہتا تھا
دعائے خیر کرتا تھا جفا وظلم سہتا تھا
اعلانِ نُبُوَّت کے بعد نوسال تک میٹھے میٹھے آقا صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم مکّۂ مکرَّمہ زَادَہَا اللہ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً میں لوگوں میں نیکی کی دعوت دیتے رہے مگر بہت تھوڑے افراد نے دعوت ِاسلام کو قبول کیا۔ آپ صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم اورآپصَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکے پیارے پیارے صَحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان پر کُفّارِ ناہنجارکے ظلم وجَورکازور بڑھتا جا رہا تھا۔ ان ناگُفتہ بِہ حالات میں بالآخِر آپ صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم طائِف تشریف لے گئے اور پہلے پہل بَنُو ثَقیف کے تین سرداروں کو اسلام کا پیغام پہنچایا۔
افسوس!ان نادانوں نے حُسنِ اخلاق کے پیکر، نبیوں کے تاجور، محبوبِ ربِّ اکبرصَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی پیاری پیاری باتیں سن کر بجائے سرِ تسلیم خم کرنے کے نہایت ہی سَرکشی کا مُظَاہَرہ کیا مگرمیرے پیارے آقا میٹھے میٹھے مصطَفیٰ صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے اب بھی ہمّت نہ ہاری اور دوسرے لوگوں کی طرف تشریف لائے اور انہیں دعوتِ اسلام پیش کی مگر ان ظالموں نے صرف اُول فُول بکنے ہی پر اِکتِفا نہ کی بلکہ اَوباش لڑکوں کو بھی پیچھے لگا دیاجنہوں نے آہ!آہ! صد ہزار آہ! میرے میٹھے میٹھے آقا،