کافیصلہ کرلیا ۔اس کے بعد کُفّار کے ظلم وسِتم کی وجہ سے بنو ہاشم اوربنو عبدالمُطَّلب کو بھی تین سال تک مسلمانوں کے ساتھ بھوکے پیاسے شَعبِ ابی طالِب میں محصور رہنا پڑا ۔
پیمبر دعوتِ اسلام دینے کو نکلتا تھا
نوید راحت وآرام دینے کو نکلتا تھا
نکلتے تھے قریش اس راہ میں کانٹے بچھانے کو
وُجُودِ پاک پر سو سو طرح کے ظلم ڈھانے کو
خدا کی بات سن کر مضحکے میں ٹال دیتے تھے
نبی کے جسم اَطہر پر نجاست ڈال دیتے تھے
تمسخر کرتا تھا کوئی تو کوئی پتھر اُٹھاتا تھا
کوئی توحید پر ہنستا تھا تو کوئی منہ چڑاتا تھا
قریشی مرد اُٹھ کر راہ میں آوازے کستے تھے
یہ ناپاکی کے چھرے چار جانب سے برستے تھے
کلامِ حق کو سُن کر کوئی کہتا تھا یہ شاعر ہے
کوئی کہتا تھا کاہن ہے کوئی کہتا تھا ساحر ہے