Brailvi Books

مدنی مذاکرہ قسط 8:سرکار صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا اندازِ تبلیغِ دین
12 - 32
 تھے کہ انہوں نے بھرے مجمع میں حضور صَلَّی  اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکا دامنِ اقدس پکڑ کر اِنتہائی تَلْخ و تُرش لہجے میں آپصَلَّی  اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے کَھجوروں کا مطالبہ کیا اور چِلّا چِلّا کر کہا:اے محمد! (صَلَّی  اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم) تم سب عبدُ المُطَّلِب کی اولاد کا یہی طریقہ ہے کہ تم لوگ لوگوں کے حُقُوق ادا کرنے میں دیر لگاتے ہو۔
یہ منظر دیکھ کر حضرتِ سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رضی  اللہ تعالٰی عنہ   کو جلال آگیا اور نہایت ہی غضبناک نظروں سے گُھور کر دیکھا اور کہا :اے خدا عَزَّ وَجَلَّ کے دشمن ! تُو خدا کے رسولصَلَّی  اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے ایسی گستاخی کر رہا ہے ، خدا عَزَّ وَجَلَّ  کی قسم! اگر شَہَنْشاہِ مدینہصَلَّی  اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکا اَدب مانِع نہ ہوتا تومیں ابھی تلوار سے تیری گردن اُڑا دیتا ۔یہ سن کر تاجدارِ مدینہ، سرورِ وقلب وسینہ صَلَّی  اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے( کمالِ انکساری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ) ارشادفرمایا: ’’اے عمر! (رضی  اللہ تعالٰی عنہ) تم یہ کیا کہہ رہے ہو؟  تمہیں تو چاہیے تھا کہ مجھے ادائے حق کی ترغیب اور اس کو نرمی کے ساتھ تقاضا کرنے کی ہدایت کر کے ہم دونوں کی مدد کرتے ۔‘‘ پھر سلطانِ مدینہ صَلَّی  اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے حکم دیا : اے عمر!(رضی  اللہ تعالٰی عنہ) اس کو اس کے حق کے برابرکَھجوریں دے دو اور کچھ زیادہ بھی دے دو۔