ناپاکی کی حالت اور قِراءَت
سُوال: اگر کسی گونگے نے غسل فرض ہونے کی حالت میںقِراءَت(قراٰنِ پاک کی تلاوت) کا اِشارہ کیا تو کیا وہ گناہ گار ہوگا؟
جواب: جی ہاں، اس صورت میں یہ گناہ گار ہوگا کیونکہ اس کے حق میں اِشارہ کرنا ایسا ہی ہے جیسے کسی بولنے والے کا کلام(بات) کرنا۔لہٰذا جس طرح بولنے والے کیلئے ناپاکی (یعنی غسل فرض ہونے )کی حالت میں قِراءَتکرنا حرام ہے اسی طرح گونگے کیلئے بھی قِراءَت کا اِشارہ کرنا ناجائز وگناہ ہے ۔عُلَمائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السّلام فرماتے ہیں:’’اگر کسی گونگے نے ناپاکی(یعنی غسل فرض ہونے) کی حالت میں قِراءَت کا اِشا رہ کیا تو اس کایہ عمل حرام ہوگا ۔‘‘(قرۃ عیون الاخیار تکملۃ ردالمحتار، ج۱۲، ص۱۴۶)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی مُحمَّد
امامت
سُوال: کیا گونگا بولنے پر قدرت رکھنے والوں کی اِمامت کر سکتا ہے؟
جواب: جی نہیں۔ فتاوٰی عالمگیری میں ہے:قاری (یعنی درست قراٰن پڑھنے والا جس کی نماز درست قراٰن پڑھنے کی وجہ سے فاسدنہ ہوتی ہو) کو گونگے اور اُمّی (یعنی غلط قراٰن پڑھنے والا جس کی نمازغلط قراٰن پڑھنے کی وجہ سے فاسد ہوتی ہو)کی اقتِدا کرنا صحیح نہیں ہے۔‘‘(الفتاوی الہندیۃ، ج۱، ص۸۶)