Brailvi Books

مدنی مذاکرہ قسط 5:گونگے بہروں کے بارے میں سُوال جَواب
17 - 22
جواب:	جی ہاں، اگر گونگے کے اِشارے سمجھ میں آتے ہیں تو اس کااِشارے کے ذَرِیعے کیا ہوا        ظِہار ہوجاتا ہے ،اوراگر لکھنا جانتاہوتو لکھنے سے بھی واقِع ہو جائے گا جبکہ اس کی نیّت بھی ظِہار کی ہو۔چُنانچِہ فُقَہائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السَّلام فرماتے ہیں: ’’گونگے نے لکھ کر یا ایسے اِشارے سے ظِہار کیا جوکہ معلوم ہو اور اس کی نیّت بھی ہو تو ظِہار لازِم (یعنی لاگو) ہو جائے گا ،جس طرح کہ اس کی دی ہوئی طَلَاق ہوجاتی ہے۔‘‘(الفتاوی الہندیۃ، ج۱، ص۵۰۸)
سُوال:	ظِہار ۱؎ کسے کہتے ہیں؟
جواب:	اپنی بیوی کو یا اس کے کسی جُزوِ شائع کو(یعنی مثلاًاس کے آدھے حصے کو) یا ایسے جُز(حصے)  کو جوکہ کُل سے تعبیر کیا جاتا ہو(یعنی وہ حصّۂ بدن بول کر پورا جسم مُراد لیا جاتاہو جیسے سر ،گردن وغیرہ) ایسی عورت سے تَشبیہ دینا جو اس پر ہمیشہ کیلئے حرام ہو (جیسے ماں، بہن، بیٹی، خالہ، پھوپھی، بھانجی، بھتیجی ) یا اس کے کسی ایسے عُضْو (حصے)سے تَشبِیہ دینا کہ جس کی طرف دیکھنا (اس کیلئے) حرام ہو (جیسے شرمگاہ،ران،پیٹ، پیٹھ وغیرہ) مَثَلًا (بیوی سے) کہا کہ تُومجھ پر میری ماں کی مِثل(طرح) ہے یا تیرا سَریا تیری گردن یا تیرا نصف میری ماں کی پیٹھ کی مِثل ہے۔	                (بہارشریعت،ج۲، حصہ۸، ص۲۰۵)
سُوال:	 ظِہار کا حکم کیا ہے؟
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
   ۱؎  ظہار کے تفصیلی احکام کیلئے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ بہارِ شریعت جلد2،حصّہ 8 میں’’ ظہار کا بیان‘‘ اور ’’کفّارے کا بیان‘‘ پڑھ لیجئے۔