جواب: جی ہاں، اگرمردوعورت دونوں گونگے ہوں تو گونگے اور بہرے بھی اس نکاح کے گواہ ہوسکتے ہیں۔ جیسا کہ فتاوی شامی میں ہے: عاقِدین (ایجاب و قبول کرنے والے دونوں)گونگے ہوں تونِکاح اِشارے سے ہو گا۔ لہٰذا اِس نکاح کا گواہ گونگا بھی ہو سکتا ہے اور بہرا بھی۔ (رد المحتار، ج۴، ص۹۹)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی مُحمَّد
طَلَاق کا بیان
سُوال: اگر کسی گونگے نے اپنی بیوی کو اِشارے کے ذَرِیعے طَلَاق (طَ۔لَا۔ق )دی تو کیا طَلَاق ہو جائے گی ؟
جواب: جی ہاں، طَلَاق ہو جائے گی ،لیکن یہ حکم اس صورت میں ہے جبکہ وہ لکھنا نہ جانتا ہو ورنہ لکھ کر دے گا تو ہی ہو گی ۔فتح القدیر میں ہے :’’گونگے نے اِشارے سے طَلَاق دی ہوگئی جبکہ لکھنا نہ جانتا ہو، اور لکھنا جانتا ہو تو اِشارے سے نہ ہو گی بلکہ لکھنے سے ہو گی۔‘‘ (فتح القدیر، ج۳، ص۳۴۸)
سُوال: کیا اِشارے سے ہر گونگے کی طَلَاق ہو جاتی ہے یا صرف اُسی کی ہوتی ہے جو کہ پیدائشی گونگا ہو ؟
جواب: اس سے مُراد پیدائشی گونگا ہے اگر کوئی بعد میں گونگا ہو ا اور یوں ہی رہا یہاں تک کہ اس کے اِشارے سمجھ میں آنا شروع ہوگئے جب تو طَلَاق ہو جائے گی اور اگر