سُوال: دو گواہوں میں سے اگر ایک گواہ بہرا ہو اور کوئی اس کے کان پر چیخ کر کہے اور وہ سُن لے تو کیا اب نکاح دُرُست ہو جا ئے گا؟
جواب: اگرچِہ ایک ہی گواہ بہرا ہو اور کوئی اس کے کان پر چیخے تو وہ سُن لے تب بھی نکا ح اُس وَقت تک دُرُست نہیں ہو گاجب تک کہ دونوں گواہ ایک ساتھ ایجا ب وقبول نہ سن لیں ۔فتاوی خانیہ میں ہے : ’’ایک گواہ سُنتا ہوا ہے اور ایک بہرا۔ بہرے نے نہیں سُنا اور اس سُننے والے یا کسی اور نے چِلّاکر اس کے کان میں کہا نکاح نہ ہوا جب تک دونوں گواہ ایک ساتھ عاقِدین (یعنی معاملے کے دونوں فریقین مَثَلاً دولہا ووکیل یا دولہا اور دولہن ) سے نہ سُنیں۔ (الفتاوی الخانیۃ، ج۱، ص۱۵۶)
سُوال: نکاح میں ایجاب و قبول سے کیامرادہے؟
جواب: ایجاب و قبول مثلاً ایک کہے میں نے اپنے کو تیری زوجیت میں دیا، دوسرا کہے میں نے قبول کیا۔ یہ نکاح کے رکن ہیں۔ پہلے جو کہے وہ ایجاب ہے اور اُس کے جواب میں دوسرے کے الفاظ کو قبول کہتے ہیں۔ یہ کچھ ضرور نہیں کہ عورت کی طرف سے ایجاب ہو اور مرد کی طرف سے قبول بلکہ اِس کا اُلٹا بھی ہوسکتا ہے۔
(الدرالمختار وردالمحتار، ج۴، ص۷۸)
سُوال: اگرعاقِدین (ایجاب و قبول کرنے والے دونوں) گونگے ہوں تو کیا گونگے اس نِکاح کے گواہ بن سکتے ہیں ؟