کو اِشارے میں درخواست کی کہ مجھے دُرُودِ پاک اور سلام کرنا سکھائیں۔ مُبلِّغ اسلامی بھائی نے ان کی خیر خواہی کرتے ہوئے انہیں مذکورہ چیزیں سکھانا شروع کیں۔ وہ گونگے بہرے اسلامی بھائی پابندی سے نشست میں شرکت فرماتے رہے۔ آخِرکار انہوں نے کچھ ہی عرصے میں اِشاروں کی زَبان میں سلام کرنا اور دُرُودِ پاک پڑھنا سیکھ لیا۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ انہوں نے اپنا معمول بنا لیا کہ جب بھی کسی سے ملاقات ہوتی ہے تو پہلے سلام کرتے ہیں اور پھر مصافحہ کر کے(یعنی ہاتھ ملا کر ) دُرُودِ پاک ضرور پڑھتے ہیں۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی مُحمَّد
نکاح کا بیان
سُوال: گونگے کا نِکاح کس طرح ہو گا ؟
جواب: گونگے کانِکاح اشارے کے ذَرِیعے ہو گا جبکہ اس کا اِشارہ سمجھ میں آتا ہو۔ فتا ویٰ عالمگیری میں ہے : نِکاح جس طرح بول کر ہوتا ہے اسی طرح گونگے کے اِشارے سے بھی ہوجائے گا ،جبکہ اس کے اِشارے سمجھ میں آتے ہوں۔(الفتاوی الہندیۃ، ج۱، ص۲۷۰)
سُوال:کیاگونگے ایسوں کے نِکاحکے گواہ ہو سکتے ہیں جو بولنے پر قادِر ہوں؟
جواب:فتاوٰی عالمگیری میں ہے: ’’گونگے(نکاح کے) گواہ نہیں ہو سکتے کہ جو گونگا ہوتا ہے بہرا بھی ہوتا ہے ہاں اگر گونگا ہو بہرا نہ ہوتو ہوسکتا ہے۔‘‘
(الفتاوی الہندیۃ،ج۱،ص۲۶۸)