Brailvi Books

مدنی مذاکرہ قسط 18:تجدیدِایمان وتجدیدِ نکاح کا آسان طریقہ
8 - 26
سات ماشہ کے برابر ہوتی ہے جیسا کہ میرے آقا اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنَّت، مجدِّدِ دین وملّت مولانا شاہ امام احمد رضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں:کم سے کم مہر دس ہی درہم ہے  یعنی دو تولے ساڑھے سات ماشے چاندی یا چاندی کے سِوا اور کوئی شے اتنی ہی چاندی کی قیمت کی۔(1)بَدَائِعُ الصَّنَائِع میں ہے کہ ہمارے نزدیک مَہر کی کم از کم مِقْدار دس دِرہم یا وہ چیز جس کی قیمت دس دِرہم ہے۔(2)دس درہم چاندی کی مقدار فی زمانہ تقریباً 30 گرام 618  ملی گرام بنتی ہے لہٰذا مَہر مقرر کرتے وقت اس بات کا خیال رکھا جائے  کہ مہر کی رقم اس سے کم نہ ہو ۔  
اِیجاب و قبول کے وقت مَہر کا ذِکر کرنا ضَروری نہیں
سُوال:کیا اِیجاب و قَبول کے وَقت مَہر کا ذکر کرنا ضَروری ہے ؟
جواب: اِیجاب و قَبول کے وَقت مَہر کا ذکر کرنا شرط نہیں ہے کہ نِکاح مَہر ذکر کیے  بغیر بھی مُنعقد ہو جاتا ہے جیسا کہ فتاویٰ رضویہ میں ہے:جس حالت میں اِنعقادِ نکاح(یعنی نکاح ہو جانے) کا حکم ہو ذکرِمَہر کی کو ئی حاجت نہیں کہ نکاح بے ذکر بلکہ بذکرِ عدمِ مَہر (یعنی نکاح مہر کا ذکر کیے بغیر بلکہ اگر کسی نے یہ کہا کہ  مہر نہیں دوں گا
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
…… فتاویٰ  رضویہ ،۱۲/۱۶۲ ملتقطاً 
2…… بَدائِعُ الصّنائِع ،کتاب النکاح ، بیان أدنی المھر ،۲/۵۶۱