جواب:دل میں ناپسندیدہ اور کفریہ باتوں کا پیدا ہونا کفر نہیں جبکہ زبان سے ان کا ادا کرنا بُرا جانتا ہو چنانچہ شرح فِقہ اکبر میں ہے:جس شخص کے دل پر ایسی بات گزرے کہ جس کا کہنا کُفر ہو اور وہ اسے ناپسند کرتے ہوئے نہ کہے تو یہ خالص اِیمان ہے۔(1)دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارےمکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 1182 صَفحات پر مشتمل کتاب،’’بہارِ شریعت‘‘جلد دُوُم صَفْحَہ 456 پر ہے: کُفری بات کا دل میں خیال پیدا ہوا اور زبان سے بولنا بُرا جانتا ہے تو یہ کُفر نہیں بلکہ خاص اِیمان کی علامت ہے کہ دل میں اِیمان نہ ہوتا تو اسے بُرا کیوں جانتا ۔(2)
تجدیدِ نکاح کاآسان طریقہ
سُوال:تجدیدِنکاح کا آسان طریقہ بھی بیان فرما دیجیے۔
جواب:تجدیدِ نِکاح کا معنیٰ ہے نئے مَہر سے نیا نِکاح کرنا۔ اِس کے لیے لوگوں کو اِکٹھا کرنا ضَروری نہیں ۔ نِکاح نام ہے اِیجاب و قَبول کا ۔ ہاں بوقتِ نِکا ح بطورِ گواہ کم ازکم دو مسلمان مَرد یا ایک مسلمان مَرد اور دو مسلمان عورَتوں کا حاضِر ہونا لازِمی ہے۔ خطبۂ نِکاح شرط نہیں بلکہ مستحب ہے ۔ خُطبہ یاد نہ ہو تو خطبے کی نیت
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
…… مِنحُ الرَّوْضُ الْاَزْھَر ، مطلب فی ایراد الألفاظ المکفرة...الخ ، ص ۴۵۳
2…… کفریہ کلمات کے بارے میں مزید تفصیلات جاننے کے لیے شیخِ طریقت،امیرِ اہلسنَّت،بانیِ دعوتِ اسلامی حضرتِ علّامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکی مایہ ناز کتاب ”کفریہ کلمات کے بارے میں سُوال جواب “ کا مطالعہ کیجیے ۔ (شعبہ فیضانِ مدنی مذاکرہ)