اچھی صحبت مل گئی۔ اُس نے توبہ تو نہیں کی مگر داڑھی بڑھا لی اور نَمازی بھی بن گیا، تو کیا اس کا داڑھی کی توہین کرنے والا گناہ مُعاف ہو چکا؟
جواب:داڑھی کی توہین کُفر ہے اور جو مسلمان مَعَاذَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کُفر بک کر مُرتد ہو گیا تو اُس کے پچھلے تمام نیک اَعمال مثلاً نَماز، روزہ اور حج وغیرہ ضائِع ہو گئے اور آئندہ بھی کوئی نیک عمل مقبول نہیں جب تک سچی توبہ نہ کر لے لہٰذا اُسے چاہیے کہ وہ توبہ کر کے تجدیدِ ایمان، تجدیدِنکاح اور تجدیدِ بیعت کرے۔ اسی طرح کے ایک سُوال کے جواب میں اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنَّت،مُجَدِّدِ دین و مِلَّت مولانا شاہ امام اَحمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں:یہ(داڑھی)سُنَن سے ہے اور اس کی سُنّیت قطعی الثبوت،ایسی سُنَّت کی تو ہین وتحقیر اور اس کے اِتباع پر اِستہزا(ہنسی مذاق)بالاجماع کُفر۔ عورت اس کے نکاح سے نِکل جائے گی اور بعد اس کے جو بچّے ہوں گے اولادِ حرام ہوں گے،اہلِ اسلام کو اس سے معاملۂ کفّار برتنا لازِم، بعدِمرگ اس کے جنازہ کی نماز نہ پڑھیں اور مَقابرِ مسلمین(یعنی مسلمانوں کے قبرستان)میں دَفن نہ کریں بلکہ جہاں تک ممکن ہو اس جنازۂ ناپاک کی تذلیل کریں کہ اس نے ایسے عزّت والے پیغمبر اَفضلُ المرسَلِیْنصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم کی سُنَّت کو ذلیل سمجھا۔ اَلْعِیَاذُ بِاللّٰہ۔(1)
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
…… فتاویٰ رضویہ ،۲۲/۵۷۴