خاص مَوقعوں،موسِموں کی مُناسِبتوں اور مخصوص لوگوں کے مِزاجوں اور طبیعتوں کے مُوافِق ہوں جیسا کہ مُفَسّرِ شہیر، حکیمُ الاُمَّت حضرت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان فرماتے ہیں: احادیثِ شریفہ کی دَوائیں کسی حاذِق طبیب (یعنی ماہرِطبیب ) کی رائے سے استِعمال کرنی چاہئیں (اہلِ عرب کو تجویز کردہ دَوائیں) صِرف اپنی رائے سے استِعمال نہ کریں کہ ہمارے (طَبعی)مزاج اہلِ عرب کے(طَبعی)مزاج سے جُداگانہ ہیں۔ (1)شہد ہی کو لے لیجیے کہ اس میں شِفا ہےتاہم بعض لوگوں کے وُجُود اِسے برداشت نہیں کر پاتے جس کی وجہ سے انہیں نقصان دیتاہے لہٰذا وہ شہد کا اِستعمال نہ کریں ۔ میرے آقا اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنَّت مولانا شاہ امام اَحمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فتاویٰ رضویہ جلد 25 صَفْحَہ 88 پر رَدُّالمحتار کے حوالے سے نقل فرماتے ہیں:جن مِزاجوں (یعنی طبیعتوں)پر صَفرا (وہ زرد پانی جوپِتّے میں ہوتا ہے) غالب ہوتا ہے شہد اُنہیں نقصان کرتا ہے بلکہ بارہا بیمار کر دیتا ہے ! باآنکہ(یعنی باوُجُود اس کے کہ)وہ(یعنی شہد) بنصِّ قرآنی(دلیلِ قرآنی سے) شِفا ہے۔(2) مُفَسّرِ شہیر،حکیمُ الاُمَّت حضرت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان کے فرمان کا خُلاصہ ہے:طِبّ میں شہد
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
…… مرآۃ المناجیح ، ۶/ ۲۱۷
2…… رَدُّالْمُحتار،کتاب الاشربة ،۱۰/۵۰