تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم سے دَوا اور شِفا کا مُتلاشی تھا،آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم نے میری طرف شہد کی کُپی(بوتل)بھیجی۔(1)
حضرتِ سیِّدُنا عَوف بن مالِک اَشجعیرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ بیمار ہو گئے تو لوگوں نے عرض کی: کیا ہم آپ کا علاج نہ کریں ؟تو آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اُن سے فرمایا:مجھے پانی دو۔اللّٰہ عَزَّوَجَلَّنے پانی کے بارے میں اِرشاد فرمایا:( وَ نَزَّلْنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءً مُّبٰرَکًا)
(پ۲۶،قٓ:۹) ترجمۂ کنزالایمان:”اور ہم نے آسمان سے برکت والا پانی اُتارا۔“پھر اِرشاد فرمایا: شہد لے آؤ۔ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے شہد کے بارے میں فرمایا: (فِیۡہِ شِفَآءٌ لِّلنَّاسِ ؕ) (پ۱۴،النحل:۶۹) ترجمۂ کنزالایمان : ”جس(شہد) میں لوگوں کی تندرستی ہے۔“پھر اِرشاد فرمایا: زیتون لے آؤ کہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّنے زیتون کے بارے میں اِرشاد فرمایا: (شَجَرَۃٍ مُّبٰرَکَۃٍ زَیۡتُوۡنَۃٍ)(پ ۱۸، ا لـنُّـور: ۳۵) ترجَمۂ کنزالایمان:”بَرَکت والے پیڑ زیتون سے۔“جب لوگوں نے یہ ساری چیزیں حاضر کر دیں تو آپرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے ان سب کو آپس میں ملایا اور پھر انہیں نوش فرمایا تو آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ تندرست ہو گئے ۔(2)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یہاں یہ بات ذہن نشین کر لیجیے کہ احادیثِ مبارَکہ میں بیان کردہ علاج اپنی مرضی سے نہیں کرنے چاہئیں کہ ہو سکتا ہے وہ خاص
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
…… شُعَبُ الْاِیْمان ،باب فی المطاعم والمشارب ، أکل اللحم،۵/۹۸،حدیث:۵۹۳۱
2…… تَفْسِیرِقُرْطبی،پ۱۴،النحل،تحت الآية:۶۹،۵ /۹۹،الجزء:۱۰