Brailvi Books

مدنی مذاکرہ قسط 18:تجدیدِایمان وتجدیدِ نکاح کا آسان طریقہ
11 - 26
فتاویٰ  ہندیہ  میں ہے:نکاح کے لیے دو گواہوں کا ایک ساتھ اِیجاب وقبول کے اَلفاظ سُننا شرط ہے۔(1)جبکہ ٹیلی فون پر دونوں گواہ ایک ساتھ نہیں سُن سکتے نیز  ٹیلی فون پر بولنے والا فرد کون ہے؟عموماً اس کی پہچان بھی مشکل ہوتی ہے کیونکہ ٹیلی فون پر ایک کی آواز دوسرے سے ملتی جلتی ہو  سکتی ہے  اس وجہ سے اس کے سننے والا گواہ نہیں بن سکتا  جیسا کہ فتاویٰ ہندیہ میں ہے :اگر پردے کے اندر سے اِقرار  سُنا تو رَوا نہیں ہے کہ کسی شخص پر گواہی دے کیونکہ اس میں غیر کا اِحتمال ہے اس لیے کہ  آواز ،آواز کے مشابہ ہوا کرتی ہے ۔(2) 
مفتیٔ اعظم پاکستان،وقارُ الملت حضرتِ مولانا مفتی محمد وَقار الدّین قادِری رَضوی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی فرماتے ہیں:نکاح صحیح ہونے کی بہت سی شرطیں ہیں: ان میں سے ایک شرط یہ بھی ہے کہ ایجاب وقبول دونوں ایک مجلس میں ہوں اور دوسری شرط یہ ہے کہ ایجاب وقبول کے اَلفاظ دو عاقل و بالغ مسلمان مرد یا ایک مرد اور دو عورتیں ایک ساتھ سُنیں ۔ ٹیلی فون پر ظاہر بات ہے کہ مجلس ایک نہیں ہے لہٰذا پہلی شرط نہ پائی جانے کی وجہ سے نکاح باطل ہے اور دوسری شرط بھی نہیں پائی جاتی  اس لیے کہ ٹیلی فون سے ایک آدمی سُنتا ہے ،اگر قاضی نے سنا تو گواہوں نے کچھ نہ سُنا اور جب گواہ سُنیں تو دوبارہ ٹیلی فون کرنے والا
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
…… فتاویٰ  ھندیة ،کتاب النکاح ،الباب الاول  فی  تفسیرہ...الخ ، ۱/۲۶۸ 
2…… فتاویٰ  ھندیة ،کتاب الشھادة ،الباب الثانی  فی  بیان  تحمل  الشھادة...الخ ،۳/۴۵۲