جس سے نکاح کرنا ہو اُسے کسی معتبر عورت کو بھیج کر دکھوا لے اور عادات و اطوار و سلیقہ وغیرہ کی خوب جانچ کر لے کہ آئندہ خرابیاں نہ پڑیں۔(۹) کنواری عورت سے اور جس سے اولاد زیادہ ہونے کی اُمّید ہو نکاح کرنا بہتر ہے۔ سِن رسیدہ، بدخلق اور زانیہ سے نکاح نہ کرنا بہتر۔(۱۰)عورت کو چاہیے کہ مرد دِیندار، خوش خلق، مال دار، سخی سے نکاح کرے فاسق بدکار سے نہیں اور یہ بھی نہ چاہیے کہ کوئی اپنی جوان لڑکی کا بوڑھے سے نکاح کر دے۔“(1)
کیا ٹیلیفون پر نکاح دُرُست ہے؟
سُوال:کیا ٹیلیفون پر نکاح دُرست ہے؟
جواب:ایسا نکاح جس میں اِیجاب کرنے والا کسی اور مقام پر ہو اور قبول کرنے والا دوسرے مقام پر تو یہ نکاح نہیں ہو گا۔ نکاح میں اِیجاب وقبول دونوں کا ایک مجلس میں ہونا ضَروری ہے جیسا کہ فقۂ حنفی کی مشہور و معروف کتاب دُرِّمُختار میں ہے:اِیجاب تمام عُقود میں مجلس سے غائب کسی شخص کے قبول پر مَوقُوف نہیں ہو سکتا۔ وہ عقدِ نکاح ہو یا خرید و فروخت یا اِن کے علاوہ کوئی اور عقد ۔ غائب والی صُورت میں اِیجاب با طِل ہو جا ئے گا اور بعد میں اُسے جا ئز قرار دینے سے بھی نکاح صحیح نہ ہو گا۔(2)
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
…… بہارِ شریعت،۲/۵،حصہ :۷ ملتقطاً
2…… دُرِّمختار ،کتاب النکاح ،۴/۲۱۲