وَ اِنۡ تُخْفُوۡہَا وَتُؤْتُوۡہَا الْفُقَرَآءَ فَہُوَ خَیۡرٌ لَّکُمْؕ وَیُکَفِّرُ عَنۡکُمۡ مِّنۡ سَیِّاٰتِکُمْؕ وَاللہُ
تو وہ کیا ہی اچھی بات ہے اور اگر چھپا کر فقیروں کو دو یہ تمہارے لیے سب سے بہتر ہے اور ا س میں تمہارے کچھ گناہ گھٹیں گے اور اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے۔
اِس آیتِ کریمہ میں صدقہ وخیرات کرنے کی ترغیب ہے،چاہے وہ صدقہ وخیرات عَلانیہ ہو یا پوشیدہ دونوں طرح کر سکتے ہیں لیکن پوشیدہ صدقہ وخیرات کے متعلق اِرشاد فرمایا:”اور اگر چھپا کر فقیروں کو دو یہ تمہارے لیے سب سے بہتر ہے۔“اِسی طرح پارہ 3 سورۃُ البقرہ کی آیت نمبر274 میں اِرشاد ہوتا ہے: اَلَّذِیۡنَ یُنۡفِقُوۡنَ اَمْوَالَہُمۡ بِالَّیۡلِ وَالنَّہَارِ سِرًّا وَّ عَلَانِیَۃً فَلَہُمْ اَجْرُہُمْ عِنۡدَ رَبِّہِمْۚ وَلَا خَوْفٌ عَلَیۡہِمْ وَلَا ہُمْ یَحْزَنُوۡنَ﴿۲۷۴﴾ؔ
ترجمۂ کنز الایمان:وہ جو اپنے مال خیرات کرتے ہیں رات میں اور دن میں چھپے اور ظاہر ان کے لیے ان کا نیگ (اجر) ہے ان کے رب کے پاس ان کو نہ کچھ اندیشہ ہو نہ کچھ غم۔
اِسآیتِ مُبارَکہ کے تحت حضرتِ علّامہ علاؤ الدین علی بن محمد بغدادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُاللّٰہ ِالْہَادِیتفسیرِخازن میں فرماتے ہیں:اِس آیتِ کریمہ میں اس طرف اِشارہ ہے کہ چھپا کر صدقہ دینا عَلانیہ دینے سے افضل ہے اس لیے