Brailvi Books

مدنی مذاکرہ قسط 16: نیکیاں چھپاؤ
6 - 103
رضا کے لیے کیا جائے اس میں کسی کو شریک نہ کیا جائے۔پارہ 16سورۃُ الکہف کی آیت نمبر110میں خُدائے رحمٰنعَزَّ وَجَلَّ کا فرمانِ عالیشان ہے: فَمَنۡ کَانَ یَرْجُوۡا لِقَآءَ رَبِّہٖ فَلْیَعْمَلْ عَمَلًا صٰلِحًا وَّ لَا یُشْرِکْ بِعِبَادَۃِ رَبِّہٖۤ اَحَدًا ﴿۱۱۰﴾٪
ترجمۂ کنز الایمان:تو جسے اپنے رب سے ملنے کی اُمید ہو، اُسے چاہیے کہ نیک کام کرے اور اپنے رب کی بندگی میں کسی کو شریک نہ کرے۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! کسی بھی عمل کی مقبولیت اور اس پر ثوابِ   آخرت ملنے کے لیے  اس کا رضائے  الٰہی کےلیے ہونا اِنتہائی ضروری ہے۔ اگر نیت اچھی ہوئی اور کسی وجہ سے عمل صحیح نہ بھی ہوسکا  تب بھی اس پر ثواب ملنے کی اُمّید ہے اور اگر عمل اچھا ہوا لیکن نیت صحیح نہ ہوئی تو اس صورت میں ثواب سے محرومی ہے جیسا کہ صدرُ الشَّریعہ،بدرُالطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِیفرماتے ہیں:عبادت کوئی بھی ہو اس میں اِخلاص نہایت ضروری چیز ہے یعنی محض رضائے الٰہی کے لیے عمل کرنا ضروری ہے۔ دِکھاوے کے طور پر عمل کرنا بِالاجماع حرام ہے بلکہ حدیث میں رِیا کو شرکِ اصغرفرمایا۔(1)اِخلاص ہی وہ چیز ہے کہ اس پر ثواب مُرتَّب
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1۔۔۔ حدیثِ پاک میں ہے: جس چیز کا تم پر زیادہ خوف، وہ شرکِ اصغر ہے۔ لوگوں نے عرض کی: شرکِ اصغر کیا چیز ہے؟ ارشاد فرمایا: ریا۔ (مسندِ امام احمد، حدیث محمود بن نبیل، ۹/ ۱۶۰، حدیث: ۲۳۶۹۲)