Brailvi Books

مدنی مذاکرہ قسط 16: نیکیاں چھپاؤ
18 - 103
آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا مَدَنی مُنّا زور زور سے رونے لگا۔ اس کی امّی جان چُپ کروانے کی کوشش کر رہی تھیں،میں نے کہا:مدنی مُنّا  آخِر اس قَدَر  کیوں رو رہا ہے؟بی بی صاحِبہ نے فرمایا:اس کے ابّو(حضرتِ سیِّدُنا ابو الحسن طُوسیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ الْقَوِی)اس کمرے میں داخِل ہو کر تلاوتِ قرآن کرتے ہیں اور روتے ہیں تو یہ بھی ان کی آواز سُن کر رونے لگتا ہے۔آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہِ اپنے اُس کمرۂ خاص سے عبادت کرنے کے بعد باہَر نکلنے سے پہلے اپنا مُنہ دھوکر آنکھوں میں سُرمہ لگا لیتے تاکہ چہرہ اور آنکھیں دیکھ کر کسی کو اندازہ نہ ہونے پائے کہ یہ روئے تھے! (1)
عطا کر دے اِخلاص کی مجھ کو نعمت	
نہ نزدیک آئے ریا یاالٰہی	(وسائلِ بخشش)
’’نیکی کر دریا میں ڈال‘‘ کا مطلب
عرض:’’نیکی کر دریا میں ڈال‘‘اِس کا کیا مطلب ہے؟نیز نیکی کر کے جَتْلانا اور شکریہ  کا طالِب ہونا کیسا ہے؟
اِرشاد:’’نیکی کر دریا میں ڈال‘‘یہ ایک مُحاورہ ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ کسی کے ساتھ  نیکی یا اِحسان   کر کے بھول جانا اور اس سے اچھا بدلہ ملنے  کی  اُمید نہ
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
…… حِليةُ الاولیاء ،محمد  بن  اَسلم،۹/۲۵۴  ملتقطاً