Brailvi Books

مدنی مذاکرہ قسط 16: نیکیاں چھپاؤ
17 - 103
فرمايا: پھر تمہیں آزادی کیسے  ملی؟عرض کی: مجھے معلوم نہيں، کسی نے ميرا قرض ادا کر ديا جس کی وجہ سے مجھے رہائی مل گئی۔فرمايا:اے نوجوان! خدا کا شکر ادا کرو،اللہ رَبُّ الْعِزَّت نے کسی کو تیرا قرض ادا کرنے کی توفيق دے دی ہو گی۔ اس نوجوان کو اِس حُسنِ سلوک کا پتا اس وقت چلا جب آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کا وِصال ہو چکا تھا۔ (1)
بند کمرے میں چھپ کر عبادت
حضرتِ سیِّدُنا ابو عبدُ اللّٰہ بن قاسِمرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: میں بیس برس سے زیادہ عرصہ حضرتِ سیِّدُنا ابو الحسن محمد بن اسلم طُوسیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ الْقَوِی کی صحبت میں رہا مگر جُمعۃ المُبارَک کے علاوہ کبھی آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو دو  رَکعت نَفل  پڑھتے بھی  نہ دیکھ سکا۔آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہریاکاری کے خوف سے ایک بار فرمانے لگے: اگر میرا بس چلے تو میں کِراماً  کاتبین (یعنی اَعمال لکھنے والے دونوں بُزرگ فرِشتوں)سے بھی چھپ کر عبادت کروں! آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہپانی کا کوزہ لیکر اپنے کمرۂ خاص میں تشریف لے جاتے اور اندر سے دروازہ بند کر لیتے تھے۔ میں کبھی بھی نہ جان سکا کہ آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کمرے میں کیا کرتے ہیں،یہاں تک کہ ایک دن
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
…… تاريخِ  بغداد ، ذکر من اسمہ  عبد اللّٰہ  واسم ابیه المبارک ،۱۰/۱۵۸  ملخصاً