ميں جہاد کے لیے) طَرَسُوس جاتے ہوئے شہر رَقَّہ کے ايک مسافِر خانے ميں قيام فرماتے تو ايک نوجوان آتا،آپ کی ضروريات پوری کرتا اور کچھ احاديث کی سَماعت کر ليتا تھا۔ ايک مرتبہ جب آپ وہاں پہنچے تو وہ نوجوان ملنے نہيں آيا۔آپ جلدی ميں تھے تو لشکر کے ساتھ چلے گئے جب جنگ سے فارغ ہو کر واپس رَقَّہ پہنچے تو لوگوں سے اس نوجوان کا حال دريافت کيا تو لوگوں نے بتا یا کہ کسی کا اس پر قرض چڑھ گيا تھا،قرض خواہ نے اسے جيل ميں ڈلوا ديا ہے۔پوچھا:اس پر کتنا قرض ہے؟ لوگوں نے جواب ديا : دس ہزار درہم۔آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے رات ميں قرض خواہ کو اپنے پاس بلوايا اور اسے دس ہزار درہم دے کر قسم دی کہ جب تک عبدُ اللّٰہ زندہ ہے تم اس کے بارے ميں کسی کو نہيں بتاؤ گے اور کہا کہ صبح تم اس نوجوان کو قيد سے آزاد کروا دينا۔آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اس کے بعد وہاں سے روانہ ہو گئے۔ نوجوان قید سے آزاد ہو کر جب شہر آيا تو آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی آمد کی اِطّلاع ملی اورمعلوم ہوا کہ کل يہاں سے روانہ ہو گئے ہيں۔یہ نوجوان اسی وقت پیچھے روانہ ہوا اور چند منزل بعد ملاقات ہو گئی، آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہنے فرمايا: کہاں تھے؟ ميں نے تمہیں مسافِر خانے ميں نہيں ديکھا۔عرض کی:حضور!قرض کے سبب قيد خانے ميں تھا۔