رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ ہی تو ہیں جو مجھ سے نیکیوں میں سَبقت لے جاتے ہیں۔ (1)
میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!دیکھاآپ نے اَمیرُالمؤمنین حضرتِ سیِّدُنا صدیقِ اکبررَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ باوجود خلیفۂ وقت ہونے کے اُس نابینا بڑھیا کے گھر کے کام کاج خود اپنے مُبارَک ہاتھوں سے سر انجام دیتےاور یہ بھی معلوم ہوا کہ اَمیرُالمؤمنین حضرتِ سیِّدُنا صدیق ِاکبررَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ قطعاً اس بات کو پسند نہ فرماتے کہ کوئی دوسرا ان کے عمل سے باخبر ہو کر ان کی تعریف کرے ،جبھی تو رات کے اندھیرے میں پوشیدہ طور پر اُس بڑھیا کے گھر کا کام کاج کر دیا کرتے تھے۔صحابۂ کرامعَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی طرح ہمارے بُزرگانِ دینرَحِمَہُمُ اللّٰہُ الْمُبِیْنبھی اپنے اَعمال کو پوشیدہ رکھتے۔ اگر کسی کے ساتھ اِحسان وبھلائی کرتے تو لوگوں کے سامنے ظاہر نہ فرماتے یہاں تک کہ جس کے ساتھ اِحسان وبھلائی کرتے خود اسے بھی معلوم نہ ہوتا کہ یہ کام کس نے کیا ہے چنانچہ
جب تک زندہ رہے نیک عمل پوشیدہ رہا
حضرتِ سيِّدُنا عبدُ اللّٰہبن مُبارَک عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْخَالِق (روميوں کے مقابلے
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
…… کنزُالعمّال،کتاب الفضائل،باب فضائل الصحابة،فضل الصدیق...الخ ،الجزء:۱۲، ۶/۲۲۱، حدیث:۳۵۶۰۲