ہے۔ اسی لئے حدیث شریف میں وارِد ہوا”اَلدُّعَآءُ مُخُّ الْعِبَادَۃِ “(یعنی دُعا عبادت کامَغْزہے۔) تَضَرُّع سے اِظہارِ عِجز و خُشوع مُراد ہے اور ادبِ دُعا میں یہ ہے کہ آہستہ ہو۔حسنرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کا قول ہے کہ آہستہ دُعا کرنا علانیہ دُعا کرنے سے ستّر درجہ زیادہ افضل ہے۔ مسئلہ:اس میں عُلَماء کا اختلاف ہے کہ عبادات میں اِظہار افضل ہے یا اِخفاء ، بعض کہتے ہیں کہ اِخفاء افضل ہے کیونکہ وہ رِیا سے بہت دُور ہے ، بعض کہتے ہیں کہ اِظہار افضل ہے اس لئے کہ اس سے دوسروں کو رغبتِ عبادت پیدا ہوتی ہے ۔ ترمذی نے کہا کہ اگر آدمی اپنے نفس پر رِیا کا اندیشہ رکھتا ہو تو اس کے لئے اِخفاء افضل ہے اور اگر قلب صاف ہو اندیشۂ رِیا نہ ہو تو اِظہار افضل ہے۔ بعض حضرات یہ فرماتے ہیں کہ فرض عبادتوں میں اِظہار افضل ہے ، نمازِ فرض مسجد ہی میں بہتر ہے اور زکوٰۃ کا اِظہار کر کے دینا ہی افضل ہے اور نفل عبادات میں خواہ وہ نماز ہو یا صدقہ وغیرہ ان میں اِخفاء افضل ہے ۔ دُعا میں حَد سے بڑھنا کئی طرح ہوتا ہے اس میں سے ایک یہ بھی ہے کہ بہت بلند آواز سے چیخے ۔(1)
نیکیاں چھپانے کے بارے میں احادیثِ مُبارَکہ
عرض: کیا احادیثِ مُبارَکہ میں بھی نیکیاں چھپانے کی ترغیب دِلائی گئی ہے ؟
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
…… خزائن العرفان، پ۸،الاعراف ،تحت الآیۃ :۵۵